سنن نسائي
ذكر الفطرة
ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
30. بَابُ : كَرَاهِيَةِ الْبَوْلِ فِي الْجُحْرِ
باب: سوراخ میں پیشاب کرنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 34
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قال:" لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي جُحْرٍ". قَالُوا لِقَتَادَةَ: وَمَا يُكْرَهُ مِنَ الْبَوْلِ فِي الْجُحْرِ؟ قَالَ: يُقَالُ: إِنَّهَا مَسَاكِنُ الْجِنِّ.
عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی سوراخ میں ہرگز پیشاب نہ کرے“، لوگوں نے قتادہ سے پوچھا ؛ سوراخ میں پیشاب کرنا کیوں مکروہ ہے؟ تو انہوں نے کہا: کہا جاتا ہے کہ یہ جنوں کی رہائش گاہیں ہیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 16 (29)، (تحفة الأشراف: 5322)، مسند احمد 5/82 (ضعیف) (قتادہ کا سماع عبداللہ بن سرجس سے نہیں ہے، نیز قتادہ مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، تراجع الالبانی 131)»
وضاحت: ۱؎: سوراخ میں پیشاب کرنے سے منع کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سانپ، بچھو وغیرہ سوراخ سے نکل کر ایذا نہ پہنچائیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (29) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 321
سنن نسائی کی حدیث نمبر 34 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 34
34۔ اردو حاشیہ:
➊ مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم مشاہداتی صورت حال یہی ہے کہ زمین کے سوراخ کیڑے مکوڑوں، سانپ اور بچھو وغیرہ موذی جانوروں کے گھر ہوتے ہیں۔ بل میں پیشاب کرنے کی صورت میں وہ باہر نکلیں گے۔ انہیں ناحق تکلیف ہو گی اور وہ اشتعال میں آکر پیشاب کرنے والے یا کسی اور کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، اس لیے اس سے منع کر دیا گیا۔
➋ حضرت قتادہ رحمہ اللہ نے ان سوراخوں کو جنوں کے گھر بتلایا ہے جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ بلوں میں جن بھی رہتے ہیں۔
➌عام طور پر سوراخ تنگ ہوتے ہیں ان میں پیشاب کرنے کی صورت میں قوی امکان ہے کہ پیشاب کی دھار ادھر ادھر ہونے سے چھینٹے پڑنے لگیں، منع کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 34
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 29
´غسل خانہ میں پیشاب کرنے کی ممانعت`
«. . . أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُبَالَ فِي الْجُحْرِ"، قَالَ: قَالُوا لِقَتَادَةَ: مَا يُكْرَهُ مِنَ الْبَوْلِ فِي الْجُحْرِ؟ قَالَ: كَانَ يُقَالُ: إِنَّهَا مَسَاكِنُ الْجِنِّ . . .»
”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوراخ میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ہشام دستوائی کا بیان ہے کہ لوگوں نے قتادہ سے پوچھا: کس وجہ سے سوراخ میں پیشاب کرنا ناپسندیدہ ہے؟ انہوں نے کہا: کہا جاتا تھا کہ وہ جنوں کی جائے سکونت (گھر) ہے . . .“ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 29]
فوائد و مسائل:
یہ روایت ضعیف ہے، تاہم احتیاط اسی میں ہے کہ بلوں میں پیشاب نہ کیا جائے، کیونکہ بلوں میں بالعموم موذی جانور بھی ہوتے ہیں تو ان میں پیشاب کرنے سے کوئی آزار بھی پہنچ سکتا ہے اس لیے کھلے ماحول کو چھوڑ کر کسی بل یا سوراخ کو پیشاب کرنے کے لیے استعمال کرنا کوئی عقل و دانش کی بات نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 29