سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
37. بَابُ : ذِكْرِ الشَّفَاعَةِ
باب: شفاعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4315
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ ذَكْوَانَ , عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَيَخْرُجَنَّ قَوْمٌ مِنَ النَّارِ بِشَفَاعَتِي , يُسَمَّوْنَ الْجَهَنَّمِيِّينَ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم میں سے ایک گروہ میری شفاعت کی وجہ سے باہر آئے گا، ان کا نام جہنمی ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 51 (6566)، سنن ابی داود/السنة 23 (4740)، سنن الترمذی/صفة جہنم 10 (2600)، (تحفة الأشراف: 10871)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/434) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4315 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4315
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
(1)
انھیں جہنمی اس معنی میں کہا جائیگا۔
کہ وہ جہنم سے نکلے ہوئے ہیں جیسے اگر کوئی شخص ایک شہر چھوڑ کر دوسری شہر میں رہائش اختیار کرلے تو عموماً اسے پہلے شہر کی طرف یاد کرکے منسوب کیا جا تا ہے۔
(2)
یہ نام اس لیے ہے کہ انھیں اللہ کی نعمت یاد رہے۔
اور انھیں خوشی حاصل ہو اس سے مقصود انکی تحقیر نہیں ویسے بھی جنت میں کوئی غم فکر اور پریشانی کا وجود نہ ھوگا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4315
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4740
´شفاعت کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچھ لوگ جہنم سے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی سفارش پر نکالے جائیں گے، وہ جنت میں داخل ہوں گے، اور وہ «جهنميين» جہنمی کہہ کر پکارے جائیں گے۔“ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4740]
فوائد ومسائل:
یہ لقب جنت میں ان کے لئے اذیت کا باعث نہیں ہو گا، اس سے نام محض یہ پتہ چلے گا کہ یہ لوگ جہنم سے آزادشدہ ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4740
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6566
6566. حضرت عمرو بن حصین ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا: ”جنہم سے ایک قوم کو حضرت محمد ﷺ کی سفارش سے نکالا جائے گا اور وہ جنت میں داخل ہوں گے۔ تو انہیں جہنمی کے نام سے پکارا جائے گا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6566]
حدیث حاشیہ:
یہ وہ لوگ ہوں گے جو جہنم میں جل کر کوئلہ ہو چکے ہوں گے، انہیں وہاں سے نکال کر آبِ حیات میں ڈالا جائے گا، ان کی وہاں اس طرح نشوونما ہوگی جس طرح خس و خاشاک کے سیلاب میں دانہ اُگتا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6566