سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
36. بَابُ : ذِكْرِ الْحَوْضِ
باب: حوض کوثر کا بیان۔
حدیث نمبر: 4301
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ , حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا , حَدَّثَنَا عَطِيَّةُ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ لِي حَوْضًا مَا بَيْنَ الْكَعْبَةِ , وَبَيْتِ الْمَقْدِسِ , أَبْيَضَ مِثْلَ اللَّبَنِ , آنِيَتُهُ عَدَدُ النُّجُومِ , وَإِنِّي لَأَكْثَرُ الْأَنْبِيَاءِ تَبَعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا ایک حوض ہے، کعبہ سے لے کر بیت المقدس تک، دودھ جیسا سفید ہے، اس کے برتن آسمان کے ستاروں کی تعداد میں ہیں، اور قیامت کے دن میرے پیروکار اور متبعین تمام انبیاء کے پیروکاروں اور متبعین سے زیادہ ہوں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4199، ومصباح الزجاجة: 1541) (صحیح)» (سند میں عطیہ العوفی ضعیف ہیں، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 3949، تراجع الألبانی: رقم: 489)
قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4301 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4301
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حوض کوثر میدان حشر میں ایک حوض ھوگا۔
جس سے نبیّ اپنے امتیوں کو پانی پلا ئیں گے۔
اس کی وسعت اس حدیث میں کعبہ سے بیت المقد س بیان کی گئی ھے۔
دوسری حدیث میں یمن کے شہر عدن سے فلسطین کے شہر ایلہ {موجودہ بندرگاہ ایلات} تک کے برابر یا مدینہ منورہ سے سعودی عرب کے جنوب مشرق مین واقع عمان تک یا مدینہ منورہ سے یمن کے شہر صنعاء تک ذ کر کی گئی ھے۔
{سنن ابن ماجة، حدیث 4303 تا۔ 4304 اس سے اس کے طول و عرض کی تحدید مقصود نہیں ھے۔
بلکہ اس کی وسعت کا ایک سادہ سا تصور پیش کرنا مقصد ھے۔
(2)
حوض کوثر میدان حشر میں ھوگا لیکن اس میں پانی جنت سے آئیگا۔
نبی نے جنت میں نہر کوثر ملاحظہ فرمائی تھی۔
{صحیح بخاري، التفسیر، باب، سورۃ ﴿إِنَّا اَعْطَیْنٰكَ الْکَوْثَر﴾ حدیث؛4964)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4301