سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
31. بَابُ : ذِكْرِ الْمَوْتِ وَالاِسْتِعْدَادِ لَهُ
باب: موت کی یاد اور اس کی تیاری کا بیان۔
حدیث نمبر: 4261
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَكَمِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ , حَدَّثَنَا سَيَّارٌ , حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ , عَنْ ثَابِتٍ , عَنْ أَنَسٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى شَابٍّ وَهُوَ فِي الْمَوْتِ , فَقَالَ:" كَيْفَ تَجِدُكَ" , قَالَ: أَرْجُو اللَّهَ يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَأَخَافُ ذُنُوبِي , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَجْتَمِعَانِ فِي قَلْبِ عَبْدٍ فِي مِثْلِ هَذَا الْمَوْطِنِ , إِلَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ مَا يَرْجُو, وَآمَنَهُ مِمَّا يَخَافُ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک نوجوان کے پاس آئے جو مرض الموت میں تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”تم اپنے آپ کو کیسا پاتے ہو“؟ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی رحمت کی امید کرتا ہوں، اور اپنے گناہوں سے ڈرتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس بندے کے دل میں ایسے وقت میں یہ دونوں کیفیتیں جمع ہو جائیں، اللہ تعالیٰ اس کو وہ چیز دے گا جس کی وہ امید کرتا ہے، اور جس چیز سے ڈرتا ہے، اس سے محفوظ رکھے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز 11 (983)، (تحفة الأشراف: 262) (حسن)» (سند میں سیار بن حاتم ضعیف ہیں، لیکن شاہد کی بناء پر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1051)
قال الشيخ الألباني: حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4261 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4261
اردو حاشہ:
فوائدو مسائل:
(1)
بیمار آدمی کی عیادت کرنا اور اس خیریت دریافت کرنا مسنون ہے۔
خاص طور پر جب کہ مریض کی کیفیت ایسی ہوکہ آخری وقت قریب محسوس ہوتا ہو۔
(2)
بندے کو وفات کے وقت امید اورخوف دونوں کوسامنے رکھنا چاہیے۔
تاہم امید کا پہلو غالب ہونا چاہیے۔
(3)
اگر بندے کے دل میں امید اور خوف کی کیفیت ہو تو اللہ کی رحمت حاصل ہوتی ہے اس طرح اللہ کے غضب سے پناہ مل جاتی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4261