سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
30. بَابُ : ذِكْرِ التَّوْبَةِ
باب: توبہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4250
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ , حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ , حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ , عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گناہ سے توبہ کرنے والا اس شخص جیسا ہے جس نے کوئی گناہ کیا ہی نہ ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9610، ومصباح الزجاجة: 1521) (حسن)» (سند میں ابوعبیدہ کا سماع اپنے والد سے نہیں ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 615- 616)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
أبو عبيدة بن عبدالله بن مسعود عن أبيه: منقطع۔ (تقدم:615)
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4250 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4250
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے۔
اورمذید لکھا ہے کہ حافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ نے اسے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے۔
علاوہ ازیں شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسے حسن قرار دیا ہے۔
محققین کے تفصیلی کلام سے یہی بات راحج معلوم ہوتی ہے۔
کہ مذکورہ روایت دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل ہوجاتی ہے۔
مذید تفصیل کے لئے دیکھئے: (الضعیفة، تحت الحدیث: 615، 616)
گناہ کی وجہ سے بندہ اللہ سے دور ہوجاتا ہے۔
توبہ کرنے سے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
اور بندے کو دوبارہ وہی مقام حاصل ہوجاتا ہے۔
(2)
جوشخص گناہ سے توبہ کرکے اپنی اصلاح کرلے۔
اسے گزشتہ گناہ کی وجہ سے مطعون کرنا جائز نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4250