سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
29. بَابُ : ذِكْرِ الذُّنُوبِ
باب: گناہوں کو یاد کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4246
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ , عَنْ أَبِيهِ , وَعَمِّهِ , عَنْ جَدِّهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَكْثَرُ مَا يُدْخِلُ الْجَنَّةَ؟ قَالَ:" التَّقْوَى وَحُسْنُ الْخُلُقِ" وَسُئِلَ مَا أَكْثَرُ مَا يُدْخِلُ النَّارَ , قَالَ:" الْأَجْوَفَانِ: الْفَمُ وَالْفَرْجُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سے کام لوگوں کو زیادہ تر جنت میں داخل کریں گے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تقویٰ (اللہ تعالیٰ کا خوف) اور حسن خلق (اچھے اخلاق)“، اور پوچھا گیا: کون سے کام زیادہ تر آدمی کو جہنم میں لے جائیں گے؟ فرمایا: ”دو کھوکھلی چیزیں: منہ اور شرمگاہ“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البر62 (2004)، (تحفة الأشراف: 14847)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/291، 392، 442) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4246 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4246
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
تقویٰ اللہ سے ڈرنے اور گناہوں سے بچنے کا نام ہے۔
اور خوش اخلاقی انسانوں پر ظلم وزیادتی کرنے سے اور بُرا سلوک کرنے سے باز رکھتی ہے۔
اس طرح تقویٰ سے حقوق اللہ صحیح ادا ہوتے ہیں۔
اور خوش اخلاقی سے حقوق العباد، ان دونوں کی ادایئگی یقیناً جنت کے حصول کا ذریعہ ہے۔
(3)
منہ کے گناہوں میں حرام رزق کھانا بھی ہے۔
جس کی وجہ سے نیکیاں قبول نہیں ہوتیں۔
اور زبان کے گناہ بھی مثلا جھوٹ غیبت گالی گلوچ وغیرہ۔
جن سے لوگوں میں فساد پیدا ہوتا اور بڑھتا ہے۔
یہ دونو ں قسم کے گناہ بڑے گناہ ہیں۔
(4)
شرم گاہ کا گناہ زنا ہے۔
جوکبیرہ گناہ ہے۔
اور معاشرے میں بے شمارخرابیاں پیدا کرنے کاباعث ہے۔
زبان کے گناہ (غیر محرم سے ناجائز بات چیت وغیرہ)
آنکھ کے گناہ (نا محرم کو دیکھنا)
ہاتھ کے گناہ (نا محرم کو چھونا یا خط وغیرہ لکھنا او ر فون کرنا)
پاؤں کے گناہ (بدکاری کے لئے چل کے جانا)
وغیرہ سب اسی بڑے گناہ کے لئے کئے جاتے ہیں۔
جن کی وجہ سے انسان جہنم میں پہنچ جاتاہے۔
(4)
منہ اور شرم گاہ کے گناہوں سے بچنے والے کے بارے میں امید کی جاسکتی ہے کہ وہ دوسرے گناہوں سے بھی بچ جائےگا۔
اور جنت میں چلاجائےگا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4246
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1327
´مکارم اخلاق (اچھے عمدہ اخلاق) کی ترغیب کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جو چیز اکثر جنت میں جانے کا سبب بنے گی وہ اللہ کا ڈر اور حسن خلق ہے۔“ اسے ترمذی نے نکالا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1327»
تخریج: «أخرجه الترمذي، البر والصلة، باب ما جاء في حسن الخلق، حديث:2004، والحاكم:4 /324.»
تشریح:
1.اس حدیث میں تقویٰ اور حسن خلق اختیار کرنے والوں کو دخول جنت کا مژدہ اور خوشخبری سنائی گئی ہے۔
2. تقویٰ کے معنی ہیں: اوامر پر عمل کرنا اور منہیات و نواہی سے رک جانا۔
اور حسن خلق‘ اچھے عمل و کردار کا نام ہے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسلام میں تقویٰ اور حسن خلق کا کیا مقام و مرتبہ ہے اور اس کی کتنی اہمیت و فضیلت ہے۔
اور یہ بھی معلوم ہو گیا کہ جنت مخلوق ہے اور موجود ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1327
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2004
´اخلاق حسنہ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کے بارے میں سوال کیا گیا جو لوگوں کو بکثرت جنت میں داخل کرے گی تو آپ نے فرمایا: ”اللہ کا ڈر اور اچھے اخلاق پھر آپ سے اس چیز کے بارے میں سوال کیا گیا جو لوگوں کو بکثرت جہنم میں داخل کرے گی تو آپ نے فرمایا: ”منہ اور شرمگاہ“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 2004]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اللہ کا خوف اور اچھے اخلاق جس کے اندر پائے جائیں اس سے بہتر شخص کوئی نہیں ہے،
اسی طرح جو شخص اپنی زبان اور شرمگاہ کی حفاظت نہ کرسکے اس سے زیادہ بدنصیب کوئی نہیں ہے،
کیوں کہ دین کا سارا دارومدار اسی پر ہے،
ہر طرح کی برائی کا صدور انہیں سے ہوتا ہے،
اس لیے جس نے ان دونوں کی حفاظت کی وہ خوش نصیب ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2004