سنن ابن ماجه
كتاب الفتن
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
33. بَابُ : فِتْنَةِ الدَّجَّالِ وَخُرُوجِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَخُرُوجِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ
باب: فتنہ دجال، عیسیٰ بن مریم اور یاجوج و ماجوج کے ظہور کا بیان۔
حدیث نمبر: 4071
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ شَقِيقٍ , عَنْ حُذَيْفَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الدَّجَّالُ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُسْرَى , جُفَالُ الشَّعَرِ , مَعَهُ جَنَّةٌ وَنَارٌ , فَنَارُهُ جَنَّةٌ وَجَنَّتُهُ نَارٌ".
حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دجال بائیں آنکھ کا کانا، اور بہت بالوں والا ہو گا، اس کے ساتھ جنت اور جہنم ہو گی، لیکن اس کی جہنم جنت اور اس کی جنت جہنم ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفتن 20 (2934)، (تحفة الأشراف: 3343)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/383، 397) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4071 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4071
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دجال ایک مافوق الفطرت شخصیت ہے لیکن وہ کوئی افسانوی کردار نہیں بلکہ حقیقت میں موجود ہے۔
یہودی مذہب پر ہے، ایک خاص وقت پر ظاہر ہوگا۔
(2)
جب دجال ظاہر ہوگا تو ایسے شعبدے دکھائے گا جس سے کمزور ایمان والے دھوکا کھاجائیں گےاور اس کے دعوے کو تسلیم کرکے اسے معبود بنالیں گے صحیح عقیدہ انسان اس سے دھوکا نہیں کھائیں گے۔
(3)
اس کی جنت اور جہنم بھی ایک شعبدہ ہوگااس لیے مومن کو اس کی جہنم سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے۔
اور اس کی جنت کے لالچ میں نہیں آنا چاہیے۔
کیونکہ جنھیں وہ اپنی جہنم میں پھینکے گا وہ اس میں ٹھنڈا پانی دوسری نعمتیں اور راحت پائیں گے اور اس کی جنت میں جانے والے اللہ کی طرف سے سزا کے مستحق ہوں گے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4071
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7367
حضرت حذیفہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" میں خوب جانتا ہوں"دجال کے ساتھ کیا ہو گا(میں اس کی حقیقت اس سے بھی زیادہ جاتنا ہوں)اس کے ساتھ دو بہتی ہوئی نہریں ہوں گی، ان میں سے ایک بھری آنکھوں کے دیکھنے میں (بصیرت کی نظر سے نہیں) سفید پانی ہوگا اور دوسرا آنکھ کے دیکھنے میں (حقیقت کی نظر سے نہیں) بھڑکتی ہوئی آگ ہوگی اگر کوئی شخص یہ نظارہ دیکھے تو اس نہر (دریا) میں چھلانگ لگائے، جس کو آگ دیکھے اور آنکھیں بندکر لے پھر اپنا سر جھکا کر اس سے... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:7367]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
تاحجج یعنی تتاجج،
بڑھکتی ہوئی،
2ليغمض:
آنکھیں بند کرلے،
تاکہ بڑھکتی ہوئی آگ سے خوف زدہ نہ ہو،
(2)
ظفرة غليظة:
گوشت کی گلٹی،
یاآنکھ کو ڈھانپنے والی موٹی کھال (3)
كاتب:
جس کو لکھنا آتا ہو۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7367