Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الفتن
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
31. بَابُ : دَابَّةِ الأَرْضِ
باب: (قرب قیامت) دابۃ الارض (چوپایہ کے نکلنے) کا بیان۔
حدیث نمبر: 4066
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" تَخْرُجُ الدَّابَّةُ وَمَعَهَا خَاتَمُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ , وَعَصَا مُوسَى بْنِ عِمْرَانَ عَلَيْهِمَا السَّلَام , فَتَجْلُو وَجْهَ الْمُؤْمِنِ بِالْعَصَا , وَتَخْطِمُ أَنْفَ الْكَافِرِ بِالْخَاتِمِ , حَتَّى أَنَّ أَهْلَ الْحِوَاءِ لَيَجْتَمِعُونَ , فَيَقُولُ: هَذَا يَا مُؤْمِنُ , وَيَقُولُ: هَذَا يَا كَافِرُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین سے «دابة» ظاہر ہو گا، اس کے ساتھ سلیمان بن داود علیہما السلام کی انگوٹھی اور موسیٰ بن عمران علیہ السلام کا عصا ہو گا، اس عصا (چھڑی) سے وہ مومن کا چہرہ روشن کر دے گا، اور انگوٹھی سے کافر کی ناک پر نشان لگائے گا، حتیٰ کہ جب ایک محلہ کے لوگ جمع ہوں گے تو یہ کہے گا: اے مومن! اور وہ کہے گا: اے کافر! ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن 28 (3187)، (تحفة الأشراف: 12202)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/2945، 491، 496) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں علی بن زید ضعیف اور اوس بن خالد مجہول راوی ہیں)

وضاحت: ۱؎: یعنی مومن اور کافر نشان کی وجہ سے معلوم ہو جائیں گے تو ہر ایک شخص مومن کو ایمان کا نشان دیکھ کر مومن کے لقب سے پکارے گا اور کافر کو کفر کا نشان دیکھ کر کافر کہہ کر پکارے گا، غرض اس وقت ایمان اور کفر چھپا نہ رہے گا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (3187)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 522

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4066 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4066  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم دابة الارض کا ظہور احادیث سے ثابت ہے۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجة، حديث: 4055، 4056)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4066   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3187  
´سورۃ النمل سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قیامت کے قریب زمین سے) ایک جانور نکلے گا جس کے پاس سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی (مہر) اور موسیٰ علیہ السلام کا عصا ہو گا، وہ اس عصا سے (لکیر کھینچ کر) مومن کے چہرے کو روشن و نمایاں کر دے گا، اور انگوٹھی کے ذریعہ کافر کی ناک پر مہر لگا دے گا یہاں تک کہ دستر خوان والے جب دستر خوان پر اکٹھے ہوں گے تو یہ کہے گا: اے مومن اور وہ کہے گا: اے کافر! ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3187]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مؤلف اس حدیث کو ارشاد باری ﴿وَأَلْقِ عَصَاكَ﴾  (النمل: 10) کی تفسیر میں ذکر کیا ہے۔

نوٹ:
(سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف،
اور اوس بن خالد مجہول ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3187