Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب تعبير الرؤيا
کتاب: خواب کی تعبیر سے متعلق احکام و مسائل
10. بَابُ : تَعْبِيرِ الرُّؤْيَا
باب: خواب کی تعبیر کا بیان۔
حدیث نمبر: 3922
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَيْتُ فِي يَدِي سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ فَنَفَخْتُهُمَا , فَأَوَّلْتُهُمَا هَذَيْنِ الْكَذَّابَيْنِ مُسَيْلِمَةَ , وَالْعَنْسِيَّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خواب میں سونے کے دو کنگن دیکھے، پھر میں نے انہیں پھونک ماری (تو وہ اڑ گئے)، پھر میں نے اس کی تعبیر یہ سمجھی کہ اس سے مراد نبوت کے دونوں جھوٹے دعوے دار مسیلمہ اور عنسی ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15097)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المناقب 25 (3621)، صحیح مسلم/الرؤیا 4 (2274)، سنن الترمذی/الرؤیا 10 (2292)، مسند احمد (2/338، 344) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: نبوت کے یہ دونوں جھوٹے دعویدار مارے گئے، اسود عنسی فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے مارا گیا، اور مسیلمہ کذاب وحشی بن حرب حبشی رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں مارا گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3922 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3922  
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
مرد کے لیے سونے کے زیور پہننا منع ہیں اس لیے رسول اللہ ﷺ کے ہاتھوں میں سونے کے کنگنوں سے مراد کوئی ناگوار واقعہ یا شخص ہی ہوسکتا ہے۔
اور پھونک مارنے سے مراد ان کا مقابلہ کرنا اور انھیں شکست دینا ہے۔

(2)
اسود عینی نے یمن کے شہر صنعاء میں نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا۔
اسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے اس گھر میں داخل ہوکر قتل کردیا۔
مسلمہ کذاب نے یمن کے شہر صنعاء میں نبوت کا جھوٹا دعوی کیا۔
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اس کے خلاف فوج کشی کی اور وہ مارا گیا۔
اسے حضرت وحشی رضی اللہ عنہ نے قتل کیا تھا جنھوں نے اسلام قبول کرنے سے پہلے سیدالشھداء حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو جنگ احد میں شہید کیا تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3922   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2292  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا خواب میں ترازو اور ڈول دیکھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن ہیں، ان کے حال نے مجھے غم میں ڈال دیا، پھر مجھے وحی کی گئی کہ میں ان پر پھونکوں، لہٰذا میں نے پھونکا تو وہ دونوں اڑ گئے، میں نے ان دونوں کنگنوں کی تعبیر (نبوت کا دعویٰ کرنے والے) دو جھوٹوں سے کی جو میرے بعد نکلیں گے: ایک کا نام مسیلمہ ہو گا جو یمامہ کا رہنے والا ہو گا اور دوسرے کا نام عنسی ہو گا، جو صنعاء کا رہنے والا ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا/حدیث: 2292]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
نبی اکرمﷺ کاخواب میں یہ دیکھنا کہ آپ سونے کا دوکنگن پہنے ہوئے ہیں،
جب کہ یہ عورتوں کا زیورہے اس طرف اشارہ تھا کہ دوجھوٹے دعویدارایسی بات کا دعوی کریں گے جس کے وہ حقدارنہ ہوں گے یعنی نبوت کا دعوی،
اورپھونک مارنے سے ان کا اڑ جانا اس سے اشارہ تھا کہ آپ کے کام کے سامنے ان کی باتوں کا کوئی وزن نہ ہوگا وہ لاشیٔ کے مثل ہوں گے۔
اورانہیں ختم کردیاجائے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2292   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5936  
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہمام بن منبہ جو احادیث بیان کرتے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبکہ میں سویا ہوا تھا، میرے پاس زمین کے خزانے لائے گئے اور میرے دونوں ہاتھوں میں، سونے کے دو کنگن ڈالے گئے، سو وہ مجھے ناگوار گزرے اور مجھے فکر لاحق ہوئی تو مجھے وحی کی گئی ان پر پھونک مارو، میں نے ان پر پھونک ماری تو وہ ختم ہو گئے تو میں نے ان کی تعبیر یہ کی کہ یہ دو جھوٹے ہیں جن کے درمیان میں ہوں،... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:5936]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
خزائن الارض سے مراد قیصر و کسریٰ اور دوسرے بادشاہوں کے خزانے ہیں،
جو مسلمانوں کو غنیمت کی شکل میں حاصل ہوئے اور وہ قدرتی دھاتیں اور وسائل معاش ہیں،
جو آج تک مسلمانوں کو زمین سے حاصل ہو رہے ہیں اور بدقسمتی سے مسلمان ان کو خام مال کی صورت میں دوسروں کو دے رہے ہیں،
اہل صنعاء اور اہل یمامہ دونوں مسلمان ہو چکے تھے،
اس لیے وہ اسلام کے دست و بازو تھے،
لیکن مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی کی باتوں میں آ کر ان میں بہت سے مرتد ہو گئے تھے۔
اس لیے ان کے غلبہ کو سونے کے دو کنگنوں کی شکل میں آپ کے ہاتھوں میں ڈال دیا گیا اور خواب میں آپ کے پھونک مارنے سے ختم ہو گئے،
جس میں اس طرف اشارہ تھا کہ یہ زیادہ دیر تک دھوکہ نہیں دے سکیں گے اور جلد ہی اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے اور ایسے ہی ہوا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5936   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4375  
4375. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بحالت خواب مجھے روئے زمین کے خزانے دے دیے گئے اور سونے کے دو کنگن میرے ہاتھوں میں پہنائے گئے جو مجھے بہت بڑے (بھاری) معلوم ہوئے۔ پھر مجھے بذریعہ وحی حکم ہوا کہ میں ان پر پھونک ماروں۔ میں نے ان پر پھونکا تو وہ دونوں اڑ گئے۔ میں نے خواب کی تعبیر یہ سمجھی کہ دو کذاب ہیں، جن کے درمیان میں خود ہوں: اور وہ دونوں صاحب صنعاء (عنسی) اور صاحب یمامہ (مسیلمہ) ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4375]
حدیث حاشیہ:
چنانچہ ہر دو پھونک کی طرح اڑ گئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4375   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4375  
4375. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بحالت خواب مجھے روئے زمین کے خزانے دے دیے گئے اور سونے کے دو کنگن میرے ہاتھوں میں پہنائے گئے جو مجھے بہت بڑے (بھاری) معلوم ہوئے۔ پھر مجھے بذریعہ وحی حکم ہوا کہ میں ان پر پھونک ماروں۔ میں نے ان پر پھونکا تو وہ دونوں اڑ گئے۔ میں نے خواب کی تعبیر یہ سمجھی کہ دو کذاب ہیں، جن کے درمیان میں خود ہوں: اور وہ دونوں صاحب صنعاء (عنسی) اور صاحب یمامہ (مسیلمہ) ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4375]
حدیث حاشیہ:
کنگن اور اس طرح کے دوسرے زیورات عورتوں کے لائق ہیں اگر مرد ایسے زیورات پہنے ہوئے خواب میں دیکھے تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ کوئی مصیبت آنے والی ہے اور ایسے حالات سے واسطہ پڑے گا جو انتہائی پریشان کن ہوں گے، یعنی ایسے خواب کی تعبیر اضطراب اور پریشانی ہے صنعاء یمن کا دارلحکومت ہے۔
وہاں اسود عنسی پیدا ہوا اور اس نے نبوت کا دعوی کیا اسے رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک ہی میں قتل کردیا گیا جس کی تفصیل آئندہ بیان ہو گی۔
باذن اللہ تعالیٰ۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4375