سنن ابن ماجه
كتاب تعبير الرؤيا
کتاب: خواب کی تعبیر سے متعلق احکام و مسائل
8. بَابُ : مَنْ تَحَلَّمَ حُلُمًا كَاذَبًا
باب: جھوٹا خواب بیان کرنے والے کا حکم۔
حدیث نمبر: 3916
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَحَلَّمَ حُلُمًا كَاذِبًا , كُلِّفَ أَنْ يَعْقِدَ بَيْنَ شَعِيرَتَيْنِ , وَيُعَذَّبُ عَلَى ذَلِكَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے گا وہ اس بات کا مکلف کیا جائے گا کہ جو کے دو دانوں کے درمیان گرہ لگائے اور اس پر وہ عذاب دیا جائے گا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التعبیر 45 (7042)، سنن ابی داود/الأدب 96 (5024)، سنن الترمذی/الرؤیا 8 (2283)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 59 (5361)، (تحفة الأشراف: 5986) وقد أخرجہ: مسند احمد (1/216، 241، 246، 350، 359، 360) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ جو کے ان دو دانوں کے درمیان اس سے گرہ نہ لگ سکے گی، اس پر اس کو عذاب دیا جائے گا، حالانکہ بیداری میں بھی جھوٹ بولنا گناہ ہے، مگر خواب میں جھوٹ بولنا اس سے بھی زیادہ سخت گناہ ہے، کیونکہ خواب نبوت کے مبشرات میں سے ہے، پس اس میں جھوٹ بولنا گویا اللہ تعالی پر جھوٹ باندھنا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3916 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3916
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جس شخص نے خواب نہیں دیکھا اپنے ہی پاس سے بنا کر بیان کردیتا ہے اس کا یہ جھوٹ بہت بڑا گناہ ہے۔
(2)
جھوٹا خواب بیان کرنا اس لیے زیادہ برا ہےکہ اس کی کسی طرح تحقیق نہیں کی جاسکتی كہ اس نے خواب دیکھا ہے یا نہیں۔
(3)
بعض افراد نبی اکرم ﷺ یا کسی اور اہم شخصیت کے خواب میں نظر آنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
عام لوگ اسے ان کی زندگی کی علامت سمجھ کر محبت واحترام کا اظہار شروع کردیتے ہیں حالانکہ اصل شرف نیک اعمال کا انجام دینا ہے ورنہ کافر اور منافق تو حقیقی طور پر نبی ﷺ کو دیکھتے تھے لیکن اس کے باوجود وہ کسی احترام کےمستحق نہیں گردانے گئے۔
(4)
خواب کسی کام کے جائز یا ناجائز ہونے کا ثبوت نہیں۔
شرعی مسائل کےلیے شرعی دلائل ضروری ہیں۔
کسی کا یہ دعویٰ کہ مجھے نبی ﷺ نے فلاں کام کی اجازت دی ہے قابل قبول نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3916