سنن ابن ماجه
كتاب تعبير الرؤيا
کتاب: خواب کی تعبیر سے متعلق احکام و مسائل
7. بَابُ : عَلاَمَ تُعْبَرُ بِهِ الرُّؤْيَا
باب: خواب کی تعبیر کس طرح بیان کی جائے؟
حدیث نمبر: 3915
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا أَبِي , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اعْتَبِرُوهَا بِأَسْمَائِهَا , وَكَنُّوهَا بِكُنَاهَا , وَالرُّؤْيَا لِأَوَّلِ عَابِرٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم خواب کی تعبیر اس کے نام اور کنیت کی روشنی میں بتایا کرو، اور اس کی تعبیر سب سے پہلے بتانے والے کے مطابق ہوتی ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1688، ومصباح الزجاجة: 1370) (ضعیف)» (سند میں یزید بن ابان الرقاشی ضعیف ہیں، لیکن «والرؤيا لأول عابر» کا صحیح شاہد موجود ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
يزيد الرقاشي: ضعيف
والأعمش عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 516
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3915 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3915
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے۔
بنا بریں خواب کى وہ تعبیر صحیح ہونا جو سب سے پہلے بیان کی جائے ضروری نہیں جیسے سابقہ حدیث کے فوائد میں تفصیل گزرچکی ہے۔
واللہ اعلم۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3915