سنن ابن ماجه
كتاب الدعاء
کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل
9. بَابُ : اسْمِ اللَّهِ الأَعْظَمِ
باب: اللہ تعالیٰ کے اسم اعظم کا بیان۔
حدیث نمبر: 3857
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ , أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , رَجُلًا يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ سَأَلَ اللَّهَ بِاسْمِهِ الْأَعْظَمِ , الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى , وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو یہ کہتے سنا: «اللهم إني أسألك بأنك أنت الله الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد» ”اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کیونکہ تو ہی اکیلا اللہ ہے، بے نیاز ہے، جس نے نہ جنا اور نہ وہ جنا گیا، اور نہ کوئی اس کا ہم سر ہے“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم کے ذریعہ سوال کیا ہے جس کے ذریعہ اگر سوال کیا جائے تو اللہ تعالیٰ عطا کرتا ہے، اور دعا کی جائے تو وہ قبول کرتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 358 (1493، 1494)، سنن الترمذی/الدعوات 64 (3475)، (تحفة الأشراف: 1998)، وقد أخرجہ: مسند احمد (0.6355/349، 350، 360) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3857 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3857
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس دعا میں اللہ تعالیٰ کی جن صفات کا ذکر کیا گیا ہے وہ سورۂ اخلاص میں ذکر کردہ صفات ہیں جو توحید کا جامع بیان ہونے کی وجہ سے (لاَإِلٰهَ إِلاَّ الله)
کے مفہوم پر بھی مشتمل ہیں۔
(2)
اللہ کے اسماء صفات کے واسطے سے دعا کرنا قبولیت کا سبب ہے۔
(3)
مخلوقات کے واسطے اور وسیلے سےسوال کرنا قرآن مجید اور صحیح احادیث سے ثابت نہیں، لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3857
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1493
´دعا کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کہتے سنا: «اللهم إني أسألك أني أشهد أنك أنت الله لا إله إلا أنت، الأحد، الصمد، الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد» ”اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اس وسیلے سے کہ: میں گواہی دیتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی اور معبود نہیں، تو تنہا اور ایسا بے نیاز ہے جس نے نہ تو جنا ہے اور نہ ہی وہ جنا گیا ہے اور نہ اس کا کوئی ہمسر ہے“ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اللہ سے اس کا وہ نام لے کر مانگا ہے کہ جب اس سے کوئی یہ نام لے کر مانگتا ہے تو عطا کرتا ہے اور جب کوئی دعا کرتا ہے تو قبول فرماتا ہے۔“ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1493]
1493. اردو حاشیہ:
➊ اللہ عزوجل کے اسمائے حسنیٰ اور صفات عالیہ کے وسیلہ سے دعا کرنا مستحب مسنون اور مطلوب ہے۔ اور مشروع وسیلہ کی ایک صورت ہے۔
➋ اللہ عزوجل کے تمام اسماء عظیم ہیں۔ ان میں فرق کرنا یا ایک کو دوسرے پر فوقیت دینا جائز نہیں۔ جس کے قائل ابو الحسن اشعری اور ابو بکر محمد الباقلانی وغیر ہیں۔ ان کے نذدیک اعظم۔ عظیم۔ کے معنی میں ہے۔ ابن حبان کا خیال ہے کہ یہاں اعظمیت سے مراد داعی کے لئے مزید اجرو ثواب ہے۔ امام طیبی کہتے ہیں۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لئے اسم اعظم ہے۔ کہ جب اس کے ساتھ دعا کی جائے تو اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے۔ [عون المعبود]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1493
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1351
´ذکر اور دعا کا بیان`
سیدنا بریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو یہ کلمات کہتے ہوئے سنا «اللهم إني أسألك بأني أشهد أنك أنت الله لا إله إلا أنت الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد» ” الٰہی! میں آپ سے سوال کرتا ہوں اس لئے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی الہٰ نہیں ہے اور عبادت کے لائق تیرے سوا کوئی نہیں۔ تو تنہا ہے اور بے نیاز ہے جس سے نہ کوئی پیدا ہوا، نہ وہ کسی سے پیدا ہوا اور نہ کوئی اس کا ہمسر و ساجھی ہے۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اس شخص نے اللہ تعالیٰ کے اس اسم مبارک کے ذریعہ سے مانگا ہے کہ جب بھی اس کے ذریعہ طلب کیا جائے تو وہ عطا فرماتا ہے اور جب دعا کی جاتی ہے تو اسے قبول فرماتا ہے۔“ اسے ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1351»
تخریج: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب الدعاء، حديث:1493، والترمذي، الدعوات، حديث:3475، وابن ماجه، الدعاء، حديث:3857، والنسائي في الكبرٰي: 4 /395، حديث:7666، وابن حبان(الموارد)، حديث:2383.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دعا کے وقت ان کلمات کو پڑھنا چاہیے کیونکہ یہ قبولیت دعا کا ذریعہ ہیں۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1351
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3475
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے منقول جامع دعاؤں کا بیان۔`
بریدہ اسلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ان کلمات کے ساتھ: «اللهم إني أسألك بأني أشهد أنك أنت الله لا إله إلا أنت الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد» ”اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں بایں طور کہ میں تجھے گواہ بناتا ہوں اس بات پر کہ تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، تو اکیلا (معبود) ہے تو بے نیاز ہے، (تو کسی کا محتاج نہیں تیرے سب محتاج ہیں)، (تو ایسا بے نیاز ہے) جس نے نہ کسی کو جنا ہے اور نہ ہی کسی نے اسے جنا ہے، اور نہ ہی کوئی اس کا ہمسر ہوا ہے“ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3475]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں بایں طور کہ میں تجھے گواہ بناتا ہوں اس بات پرکہ تو ہی اللہ ہے،
تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے،
تو اکیلا (معبود) ہے تو بے نیاز ہے،
(تو کسی کا محتاج نہیں تیرے سب محتاج ہیں) (تو ایسا بے نیاز ہے) جس نے نہ کسی کو جنا ہے اور نہ ہی کسی نے اسے جنا ہے،
اور نہ ہی کوئی اس کا ہمسر ہوا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3475