Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
47. بَابُ : النَّهْيِ عَنِ النُّزُولِ عَلَى الطَّرِيقِ
باب: راستہ میں ڈیرہ ڈالنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 3772
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , أَنْبَأَنَا هِشَامٌ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَنْزِلُوا عَلَى جَوَادِّ الطَّرِيقِ , وَلَا تَقْضُوا عَلَيْهَا الْحَاجَاتِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نہ راستہ کے درمیان قیام کرو، اور نہ وہاں قضائے حاجت کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 63 (2570)، (تحفة الأشراف: 2219)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/203) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کیونکہ آنے جانے والوں کو اس سے تکلیف ہو گی، دین اسلام نے کوئی بات نہیں چھوڑی یہاں تک صفائی کا انتظام بھی اس میں موجود ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابو داود (2570) مسند احمد (3/ 382)
الحسن لم يسمع من جابر رضي الله عنه
وحديثا مسلم (1926،269) يغنيان عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 511

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3772 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3772  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا  ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور اس کے شواہد ذکر کیے ہیں جس سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے، لہٰذا مذکورہ روایت دیگر شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الأمام إحمد: 22/ 179، 181، والصحيحة للألباني، رقم: 2433)
بنا بریں سفر کے دوران میں رات کو کہیں رکنے کی ٖضرور ت پیش آئے تو راسے سے ہٹ کر آرام کرنا چاہیے۔

(2)
سفر کے دوران میں گاڑی روکنے کی ضرورت ہو تو ایسی جگہ روکی جائے جہاں ٹریفک کی آمد و رفت میں رکاوٹ نہ پڑے۔

(3)
راستے پر قضائے حاجت کرنے سے گزرنے والوں کو پریشانی ہوتی ہے۔

(4)
غیر ضروری اور تکلیف دہ اشیاء راستے میں پھینکنا بری بات ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3772