سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
44. بَابُ : اللَّعِبِ بِالْحَمَامِ
باب: کبوتر بازی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3764
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ , حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظَرَ إِلَى إِنْسَانٍ يَتْبَعُ طَائِرًا , فَقَالَ:" شَيْطَانٌ يَتْبَعُ شَيْطَانًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جو ایک پرندہ کے پیچھے لگا ہوا تھا، یعنی اسے اڑا رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان ہے، جو شیطان کے پیچھے لگا ہوا ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17762، ومصباح الزجاجة: 1316) (صحیح)» (اس سند میں شریک ضعیف الحفظ ہیں، لیکن اگلی حدیث میں حماد بن سلمہ کی متابعت سے یہ صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: اڑانے والا اس لئے شیطان ہے کہ وہ اللہ تعالی سے غافل اور بے پرواہ ہے، اور پرندہ اس لئے شیطان ہے کہ وہ اڑانے والے کی غفلت کا سبب بنا ہے۔ پرندوں کو کسی جائز مقصد کے لیے پالنا جائز ہے، تاہم اگر محض تفریح کے لیے ہوں اور وقت کے ضیاع کا باعث ہوں تو ان سے بچنا چاہیے۔ ہر وہ مشغلہ جس کو جائز حد سے زیادہ اہمیت دی جائے اور اس پر وقت اور مال ضائع کیا جائے وہ ممنوع ہے۔ کبوتر بازی کی طرح پتنگ بازی بھی فضول اور خطرناک مشغلہ ہے اس سے بھی اجتناب ضروری ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3764 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3764
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پرندوں کو کسی جائز مقصد کے لیے پالنا جائز ہے، تا ہم اگر محض تفریح کے لیے ہوں اور وقت کے ضیاع کا باعث ہوں تو ان سے بچنا چاہیے۔
(2)
ہر وہ مشکل جس کو جائز حد سے زیادہ اہمیت دی جائے اور اس پر وقت اور مال ضائع کیا جائے، وہ ممنوع ہے۔
(3)
کبوتر بازی کی طرح پتنگ بازی بھی فضول اور خطرناک مشغلہ ہے۔
اس سے بھی اجتناب ضروری ہے۔
(4)
کبوتر کو شیطان کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس کے مفاسد کی وجہ سے شیطان خوش ہوتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3764