سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
42. بَابُ : مَا كُرِهَ مِنَ الشِّعْرِ
باب: برے اور نا پسندیدہ اشعار کا بیان۔
حدیث نمبر: 3760
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , حَدَّثَنِي قَتَادَةُ , عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ , عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا , حَتَّى يَرِيَهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کے پیٹ کا بیماری کے سبب پیپ (مواد) سے بھر جانا زیادہ بہتر ہے کہ وہ شعر سے بھرا ہو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الشعر (2258)، سنن الترمذی/الأدب 71 (2852)، (تحفة الأشراف: 3919)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/175، 177، 181) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3760 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3760
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پیٹ بھرنے سے مراد یہ ہے کہ اشعار سے اتنی دلچسپی ہو کہ ادھر ہی توجہ رہے، تاہم برے شعر تھوڑے بھی یاد ہوں تو اچھی بات نہیں۔
(2)
اس حدیث میں شعروں سے مراد برے شعر ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3760
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2852
´پیٹ کا مواد سے بھرا ہونا (گندے) اشعار سے بھرے ہونے سے بہتر ہے۔`
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی شخص کے پیٹ کا بیماری کے سبب مواد سے بھر جانا بہتر ہے اس سے کہ وہ شعر سے بھرا ہو“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2852]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
پیپ مواد سے تو صرف تکلیف ہو گی لیکن (گندے) اشعار سے تو انسان کی عاقبت ہی خراب ہو کر رہ جائے گی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2852