Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
41. بَابُ : الشِّعْرِ
باب: شعر کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3756
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ , عَنْ زَائِدَةَ , عَنْ سِمَاكٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ يَقُولُ:" إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكَمًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: بعض اشعار میں حکمت و دانائی کی باتیں ہوتی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 95 (5011)، سنن الترمذی/الأدب 69 (2845)، (تحفة الأشراف: 6106)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/269، 273، 303، 309، 313، 327، 332) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3756 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3756  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
شاعری کلام ہی کی ایک صورت ہے۔
جس طرح نثر میں اچھی بری دونوں طرح کی باتیں کی جا سکتی ہیں اسی طرح شعرو ں میں بھی اچھی بری دونوں طرح کی باتیں ہو سکتی ہیں۔

(2)
بری شاعری سے اجتناب کرنا چاہیے، البتہ اچھے شعر کہنا سننا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3756   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5011  
´شعر کا بیان۔`
ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور باتیں کرنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض بیان جادو ہوتے ہیں اور بعض اشعار «حكم» ۱؎ (یعنی حکمت) پر مبنی ہوتے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5011]
فوائد ومسائل:
یہ احادیث دلیل ہیں کہ خطبائے اسلام مدرسین شریعت اور طلبہ کرام کو چاہیے کہ اپنے دعوتی بیانات کو حکمت بھرے اشعار اور عمدہ اسلوب بیان سے مزین بنانے میں محنت کریں تاکہ ابلاغ حق اور ابطال باطل کا فریضہ بحسن وخوبی ادا ہو اور دین اور اہل دین کا علم سر بلند ہو۔
بھدے خطیب اور بے ربط وغیرہ مدلل متکلم اور مدرس نہ صرف اپنی بلکہ دین اسلام اور داعیان حق کی تضحیک ومذمت کا باعث بنتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5011