سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
27. بَابُ : النَّهْيِ عَنِ الاِضْطِجَاعِ عَلَى الْوَجْهِ
باب: اوندھے منہ لیٹنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 3725
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ , حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ رَجَاءٍ , عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ جَمِيلٍ الدِّمَشْقِيِّ , أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ نَائِمٍ فِي الْمَسْجِدِ مُنْبَطِحٍ عَلَى وَجْهِهِ , فَضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ , وَقَالَ:" قُمْ وَاقْعُدْ , فَإِنَّهَا نَوْمَةٌ جَهَنَّمِيَّةٌ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسے شخص کے پاس ہوا جو اوندھے منہ مسجد میں سو رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پیر سے ہلا کر فرمایا: ”اٹھ کر بیٹھو، اس طرح سونا جہنمیوں کا سونا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4913، ومصباح الزجاجة: 1304) (ضعیف)» (سند میں یعقوب، سلمہ اور ولید سب ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن