Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
4. بَابُ : حَقِّ الْجِوَارِ
باب: جوار (پڑوس) کے حق کا بیان۔
حدیث نمبر: 3674
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ مُجَاهِدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا زَالَ جِبْرَائِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ , حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل برابر پڑوسی کے بارے میں وصیت و تلقین کرتے رہے، یہاں تک کہ مجھے یہ خیال ہونے لگا کہ وہ ہمسایہ کو وارث بنا دیں گے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14352، ومصباح الزجاجة: 1280)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/259، 305، 445، 514) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3674 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3674  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ ﷺ اپنی مرضی سے کوئی شرعی حکم جاری نہیں کرتے تھے بلکہ وحی کے ذریعے سے جو حکم نازل ہوتا تھا اس پر عمل کرتے اور کرواتے تھے۔

(2)
وراثت کے قوانین نصوص پر مبنی ہیں، ان میں قیاس نہیں چلتا۔

(3)
پڑوسی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ حسن سلوک کا خیال رکھنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3674