Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
3. بَابُ : بِرِّ الْوَالِدِ وَالإِحْسَانِ إِلَى الْبَنَاتِ
باب: باپ کو اپنے بچوں خاص کر بیٹیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا چاہئے۔
حدیث نمبر: 3668
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ , عَنْ مِسْعَرٍ , أَخْبَرَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ صَعْصَعَةَ عَمِّ الْأَحْنَفِ , قَالَ: دَخَلَتْ عَلَى عَائِشَةَ امْرَأَةٌ مَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا , فَأَعْطَتْهَا ثَلَاثَ تَمَرَاتٍ , فَأَعْطَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا تَمْرَةً , ثُمَّ صَدَعَتِ الْبَاقِيَةَ بَيْنَهُمَا , قَالَتْ: فَأَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَتْهُ , فَقَالَ:" مَا عَجَبُكِ , لَقَدْ دَخَلَتْ بِهِ الْجَنَّةَ".
احنف کے چچا صعصعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت اپنی دو بیٹیوں کو ساتھ لے کر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں آئی، تو انہوں نے اس کو تین کھجوریں دیں، اس عورت نے ایک ایک کھجور دونوں کو دی، اور تیسری کھجور کے دو ٹکڑے کر کے دونوں کے درمیان تقسیم کر دی، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں تعجب کیوں ہے؟ وہ تو اس کام کی وجہ سے جنت میں داخل ہو گئی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16157، ومصباح الزجاجة: 1276)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة 10 (1418)، الأدب 18 (5995)، صحیح مسلم/البر والصلة 46 (2629)، سنن الترمذی/البر والصلة 13 (1915)، مسند احمد (6/33، 166) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی اپنے بیٹیوں کو پالنے، ان کو کھلانے پلانے اور اپنے آپ کو بھوکے رہنے سے، وہ جنت کی حقدار ہو گئی، اکثر دیکھا گیا ہے کہ جب شوہر مر جاتا ہے، اور عورت صاحب اولاد ہوتی ہے تو بیچاری عمر بھر محنت مزدوری کرتی ہے، اور جو ملتا ہے وہ اپنی اولاد کو کھلاتی ہے، اور وہ خود اکثر بھوکی رہتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3668 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3668  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اولاد سے محبت فطری چیز ہے اور قابل تعریف بھی۔

(2)
بچیوں سے حسن سلوک کا ثواب جنت ہے۔

(3)
اگر زیادہ صدقہ کرنے کی طاقت نہ ہو تو تھوڑا صدقہ کرنے سے جھجکنا نہیں چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3668