سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
3. بَابُ : بِرِّ الْوَالِدِ وَالإِحْسَانِ إِلَى الْبَنَاتِ
باب: باپ کو اپنے بچوں خاص کر بیٹیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا چاہئے۔
حدیث نمبر: 3667
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ , عَنْ مُوسَى بْنِ عُلَيٍّ , سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُ , عَنْ سُرَاقَةَ بْنِ مَالِكٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى أَفْضَلِ الصَّدَقَةِ؟ ابْنَتُكَ مَرْدُودَةً إِلَيْكَ لَيْسَ لَهَا كَاسِبٌ غَيْرُكَ".
سراقہ بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تم کو افضل صدقہ نہ بتا دوں؟ اپنی بیٹی کو صدقہ دو، جو تمہارے پاس آ گئی ہو ۱؎، اور تمہارے علاوہ اس کا کوئی کمانے والا بھی نہ ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3821، ومصباح الزجاجة: 1275)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/175) (ضعیف)» (علی بن رباح کا سماع سراقہ رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے اس لئے سند میں انقطاع ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی شوہر کی موت یا طلاق کی وجہ سے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
علته الإنقطاع بين سراقة وعُلَيّ كما صرح به البوصيري وغيره
فالسند منقطع
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 508
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3667 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3667
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت تقریباً تمام محققین کے نزدیک ضعیف ہے، تاہم حدیث میں بیان کردہ مسئلے کی دیگر روایات کے عمومات سے تائید ہوتی ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 29/ 125، 126)
بنابریں بیٹی کی شادی کردینے کے بعد اس کے اخراجات والد کے ذمے نہیں۔
(3)
بیٹی اور اس کے کم سن بچوں پر خرچ کرنا بہت ثواب کا باعث ہے۔
(4)
بہن، بھانجی اور بھتیجی پر خرچ کرنا بھی اسی طرح ثواب کا کام ہے۔
(5)
بیوہ اگر رشتے دار نہ بھی ہو تو نادار ہونے کی صورت میں اس کا اور اس کے یتیم بچوں کا خیال رکھنا بڑی نیکی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3667