سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
1. بَابُ : بِرِّ الْوَالِدَيْنِ
باب: ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا بیان۔
حدیث نمبر: 3663
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" الْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ , فَأَضِعْ ذَلِكَ الْبَابَ أَوِ احْفَظْهُ".
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے، چاہے تم اس دروازے کو ضائع کر دو، یا اس کی حفاظت کرو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البر والصلة 3 (1900)، (تحفة الأشراف: 10948)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/196، 197، 6/445، 448، 451) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: درمیان میں جو دروازہ ہوتا ہے اس میں سے مکان میں جلدی پہنچ جاتے ہیں، تو والدین کو جنت میں جانے کا قریب اور آسان راستہ قرار دیا اگر آدمی اپنے والدین کو خوش رکھے جو کچھ مشکل نہیں تو آسانی سے جنت مل سکتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3663 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3663
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
والد کی خدمت جنت میں داخل ہونے کا اہم ذریعہ ہے۔
(2)
ضائع کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر والد کو ناراض کرو گے تو تمہارے لیے جنت کا دروازہ نہیں کھلے گا اس طرح تم جنت کا دروازہ کھو بیٹھو گے۔
(3)
محفوظ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ والد کو خوش کرو گے تو جنت کا دروازہ تمہارے لیے ضرور کھل جائے گا۔
(4)
اگر والد کسی ایسے کام کا حکم دے جس میں اللہ کی ناراضی ہے تو والد کی اطاعت کرنا جائز نہیں البتہ اس صورت میں بھی والد کی خدمت اور احترام ضروری ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3663
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2089
´اگر باپ بیٹے کو کہے کہ تم اپنی بیوی کو طلاق دیدو تو اس کے حکم کا بیان۔`
ابوعبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ایک شخص کو اس کی ماں نے یا باپ نے (یہ شک شعبہ کو ہوا ہے) حکم دیا کہ اپنی بیوی کو طلاق دیدے، اس نے نذر مان لی کہ اگر اپنی بیوی کو طلاق دیدے تو اسے سو غلام آزاد کرنا ہوں گے، پھر وہ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، وہ صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی نماز) پڑھ رہے تھے، اور اسے خوب لمبی کر رہے تھے، اور انہوں نے نماز پڑھی ظہر و عصر کے درمیان، بالآخر اس شخص نے ان سے پوچھا، تو ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے کہا: اپنی نذر پوری کرو، اور اپنے ماں باپ کی اطاعت کرو۔ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے کہا:۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2089]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
والدین کی خدمت و اطاعت جنت میں داخلے کا ذریعہ ہے۔
(2)
والدین کو خوش رکھنا جنت میں جانے بہترین ذریعہ ہے۔
(3)
مومن کو جنت کی بہت خواہش ہوتی ہے، اس لیے والدین کی اطاعت کا بہت خیال رکھنا چاہیے تا کہ جنت مل سکے۔
4:
والدین اگر کسی ایسے کام كاحکم دیں جو شرعاً جائز ہو تو اس کی تعمیل کرنی چاہیے، خواہ وہ دل کو ناگوار ہی لگے، لیکن والدین کو بھی چاہیے کہ اولاد کے جائز جذبات كا لحاظ رکھیں۔
(5)
صحابہ کرام نفلی عبادات کا بہت شوق رکھتے تھے، اسی لیے برداشت کے مطابق نفلی عبادات کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کرنا چاہیے بشرطیکہ اس سے حقوق العباد میں خلل نہ پڑے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2089