Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
36. بَابُ : اتِّخَاذِ الْجُمَّةِ وَالذَّوَائِبِ
باب: کان کی لو سے بال نیچے رکھنے اور چوٹیاں رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3635
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الزِّنَادِ , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَعَرٌ دُونَ الْجُمَّةِ , وَفَوْقَ الْوَفْرَةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مونڈھوں سے اوپر اور کانوں سے نیچے ہوتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الترجل 9 (4187)، سنن الترمذی/اللباس 21 (1755)، (تحفة الأشراف: 17019)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/108، 118) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3635 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3635  
اردو حاشہ:
جمہ سے مراد کندھوں تک پہنچنے والے بال اور وفرہ سے مراد کانوں تک پہنچنے والے بال ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3635   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4187  
´بالوں کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال «وفرہ» ۱؎ سے بڑے اور «جمہ» ۲؎ سے چھوٹے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4187]
فوائد ومسائل:
1) سر کے بال جب کانوں کی لوؤں تک آئیں تو (وَفُرَة) اور جب کندھوں تک پہنچیں تو(جمُة) کہلاتے ہیں۔
اور ان کے درمیان کو (لِمَة) سے تعبیر کرتے ہیں
2) مردوں کو مذکورہ بالا مختلف اندازوں میں بال رکھنا جائز ہے،بشرطیکہ مقصد نبی ﷺ کا اتباع ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4187