سنن ابن ماجه
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
25. بَابُ : لُبْسِ جُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ
باب: مردار کا چمڑا رنگنے (دباغت) کے بعد پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3610
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , عَنْ مَيْمُونَةَ , أَنَّ شَاةً لِمَوْلَاةِ مَيْمُونَةَ , مَرَّ بِهَا يَعْنِي: النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُعْطِيَتْهَا مِنَ الصَّدَقَةِ مَيْتَةً , فَقَالَ:" هَلَّا أَخَذُوا إِهَابَهَا فَدَبَغُوهُ فَانْتَفَعُوا بِهِ" , فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّهَا مَيْتَةٌ , قَالَ:" إِنَّمَا حُرِّمَ أَكْلُهَا".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کی ایک لونڈی کو صدقہ کی ایک بکری ملی تھی جو مری پڑی تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر اس بکری کے پاس ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان لوگوں نے اس کی کھال کیوں نہیں اتار لی کہ اسے دباغت دے کر کام میں لے آتے“؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو مردار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صرف اس کا کھانا حرام ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 27 (363)، سنن الترمذی/اللباس 7 (1727)، سنن ابی داود/اللباس41 (1420)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة 3 (4240)، (تحفة الأشراف: 18066)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة 61 (1492)، البیوع 101 (2221)، موطا امام مالک/الصید 6 (16)، مسند احمد (6/329، 236)، سنن الدارمی/الأضاحي 20 (2031) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر مرے ہوئے ماکول اللحم جانور کا گوشت کھانا حرام ہے، لیکن اس کے چمڑے سے دباغت کے بعد ہر طرح کا فائدہ اٹھانا جائز ہے، وہ بیچ کر ہو یا ذاتی استعمال میں لا کر۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم