سنن ابن ماجه
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
24. بَابُ : مَنْ لَبِسَ شُهْرَةً مِنَ الثِّيَابِ
باب: جو شخص شہرت اور ناموری کے لیے پہنے اس پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 3607
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ , حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ , عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ , عَنْ الْمُهَاجِرِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ:" مَنْ لَبِسَ ثَوْبَ شُهْرَةٍ فِي الدُّنْيَا , أَلْبَسَهُ اللَّهُ ثَوْبَ مَذَلَّةٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ , ثُمَّ أَلْهَبَ فِيهِ نَارًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے دنیا میں شہرت کا لباس پہنا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے ذلت کا لباس پہنائے گا، پھر اس میں آگ بھڑکائے گا۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3607 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3607
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
(1)
شہرت کے لباس سے مراد بہت قیمتی لباس بھی ہے کہ لوگ اس کی باتیں کریں اور اس کی ثروت و امارت کی شہرت ہو اور بہت ہلکا اور نکما لباس بھی ہے کہ لوگوں میں اس کے زہد اور بزرگی کی شہرت ہو۔
(2)
ایسا لباس پہننے والے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگ اس کی دولت سے مرعوب ہو کر اس کی عزت کریں یا اسے خدا رسیدہ سمجھ کر اس کے آگے عقیدت سے سر جھکائیں۔
اس گناہ کی سزا یہ ہے کہ اسے قیامت کے دن ایسا لباس ملے گا جس کی وجہ سے وہ سب کی نظروں میں ذلیل ہو کر رہ جائے گا۔
جہنم میں جلنے کا عذاب اس کے علاوہ ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3607