سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
44. بَابُ : السِّحْرِ
باب: جادو کا بیان۔
حدیث نمبر: 3546
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ , حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ العنسيْ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ , وَمُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ الْمِصْرِيَّيْنِ , قَالَا: حَدَّثَنَا نَافِعٌ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , لَا يَزَالُ يُصِيبُكَ كُلَّ عَامٍ وَجَعٌ مِنَ الشَّاةِ الْمَسْمُومَةِ الَّتِي أَكَلْتَ , قَالَ:" مَا أَصَابَنِي شَيْءٌ مِنْهَا , إِلَّا وَهُوَ مَكْتُوبٌ عَلَيَّ , وَآدَمُ فِي طِينَتِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اللہ کے رسول! آپ کو ہر سال اس زہریلی بکری کی وجہ سے جو آپ نے کھائی تھی، تکلیف ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اس کی وجہ سے کچھ بھی ہوا وہ میرے مقدر میں اسی وقت لکھ دیا گیا تھا جب آدم مٹی کے پتلے تھے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8443، 8532، ومصباح الزجاجة: 1237) (ضعیف)» (سند میں ابوبکر عنسی مجہول الحال راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبوبكر العنسي: مجهول كما قال ابن عدي وضعفه البوصيري (!) وقال صاحب التقريب: ”وأنا أحسب أنه (أبو بكر) ابن أبي مريم الذي تقدم:7998“ وأبو بكر بن أبي مريم: ضعيف مشهور (انظر ضعيف سنن أبي داود: 4295)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 504