سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
34. بَابُ : مَا رُخِّصَ فِيهِ مِنَ الرُّقَى
باب: جائز دم (جھاڑ پھونک) کا بیان۔
حدیث نمبر: 3514
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَةَ , عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ , أَنَّ خَالِدَةَ بِنْتَ أَنَسٍ أُمَّ بَنِي حَزْمٍ السَّاعِدِيَّةَ: جَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَعَرَضَتْ عَلَيْهِ الرُّقَى , فَأَمَرَهَا بِهَا".
ابوبکر بن محمد سے روایت ہے کہ خالدہ بنت انس ام بنی حزم ساعدیہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، اور آپ کے سامنے کچھ منتر پیش کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کی اجازت دے دی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15823، ومصباح الزجاجة: 1226) (ضعیف)» (محمد بن عمارہ قوی نہیں ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3514 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3514
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
رسول اللہ ﷺ نے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا تھا ”اپنے دم میرے سامنے پیش کرو دم کرنے میں کوئی حرج نہیں، جب تک اس (کے الفاظ)
میں شرک نہ ہو۔“ (صحیح مسلم، السلام، باب لابأس بالرقي مالم یکن فیه شرک، حدیث: 2200)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3514