سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
20. بَابُ : الْحِجَامَةِ
باب: حجامت (پچھنا لگوانے) کا بیان۔
حدیث نمبر: 3477
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ , حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ الرَّبِيعِ , حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَا مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي بِمَلَإٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ , إِلَّا كُلُّهُمْ , يَقُولُ لِي: عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدُ بِالْحِجَامَةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معراج کی رات میرا گزر فرشتوں کی جس جماعت پر بھی ہوا اس نے یہی کہا: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ پچھنے کو لازم کر لیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 12 (2053)، (تحفة الأشراف: 6138)، وقد أخرجہ: (1/354) (صحیح)» (سند میں عباد بن منصور صدوق اور مدلس ہیں، اور آخری عمر میں حافظہ میں تبدیلی پیدا ہو گئی تھی، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: حدیث 3479، وحدیث ابن عمر فی مسند البزار و سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2263)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (2053)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 502
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3477 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3477
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے اوردیگر محققین نے بھی سندا ضعیف قرار دیا ہے۔
لیکن کچھ محققین نے طویل بحث کے بعد دیگر شواہد کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے۔
محققین کی بحث کو مد نظر رکھتے ہوئے معلوم ہوتا ہے۔
کہ اس میں اور اس کے دیگر شواہد میں اس قدر ضعف نہیں ہے۔
کہ اس روایت کو ضعیف قرار دے دیاجائے۔
ہمارے فہم کے مطابق مذکورہ روایت دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت بن جاتی ہے۔
واللہ اعلم۔
مذید تفصیل کے لئے دیکھئے۔ (الموسوعة الحدیثة مسندالإمام أحمد: 5/ 340، 341۔
والصحیحة للألبانی رقم: 2263 وسنن ابن ماجة بتحقیق الدکتور بشار عواد رقم: 3477)
فرشتے اللہ کے حکم کے بغیر اپنی رائے اور مرضی سے کوئی کام نہیں کرتے۔
لہïذا یہ علاج فرشتوں کا تجویز کیا ہوا نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کاتجویز کیا ہوا ہے۔
(3)
ایک چیز کا بار بار دہرایا جانا تاکید کےلئے ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3477
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2053
´پچھنا لگوانے کا بیان۔`
عکرمہ کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی الله عنہما کے پاس پچھنا لگانے والے تین غلام تھے، ان میں سے دو ابن عباس اور ان کے اہل و عیال کے لیے غلہ حاصل کرتے تھے اور ایک غلام ان کو اور ان کے اہل و عیال کو پچھنا لگاتا تھا، ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پچھنا لگانے والا غلام کیا ہی اچھا ہے، وہ (فاسد) خون کو دور کرتا ہے، پیٹھ کو ہلکا کرتا ہے، اور آنکھ کو صاف کرتا ہے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم معراج میں فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرے انہوں نے یہ ضرور کہا کہ تم پچھنا ضرور لگواؤ، آپ نے فرمایا: ”تمہارے پچھنا لگوانے کا سب سے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2053]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سندمیں عباد بن منصور مدلس اور مختلط راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2053