Note: Copy Text and to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
12. بَابُ : دَوَاءِ الْمَشْيِ
باب: دست لانے والی دوا کا بیان۔
حدیث نمبر: 3461
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ , عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ , عَنْ زُرْعَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ مَوْلًى لِمَعْمَرٍ التَّيْمِيِّ , عَنْ مَعْمَرٍ التَّيْمِيِّ , عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ , قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِمَاذَا كُنْتِ تَسْتَمْشِينَ؟" , قُلْتُ: بِالشُّبْرُمِ , قَالَ:" حَارٌّ جَارٌّ" , ثُمَّ اسْتَمْشَيْتُ بِالسَّنَى , فَقَالَ:" لَوْ كَانَ شَيْءٌ يَشْفِي مِنَ الْمَوْتِ , كَانَ السَّنَي وَالسَّنَي شِفَاءٌ مِنَ الْمَوْتِ".
اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: تم مسہل کس چیز کا لیتی تھی؟ میں نے عرض کیا: «شبرم» سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تو بہت گرم ہے، پھر میں «سنا» کا مسہل لینے لگی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی چیز موت سے نجات دے سکتی تو وہ «سنا» ہوتی، «سنا» ہر قسم کی جان لیوا امراض سے شفاء دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 30 (2081)، (تحفة الأشراف: 15759)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/369) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (زرعہ بن عبد الرحمن مجہول اورمولی معمر مبہم راوی ہیں)

وضاحت: ۱؎: ایک گرم اور سخت قسم کا چنے کے برابر دانہ ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
مولي لمعمر التيمي ھو عتبة بن عبد اللّٰه ومن طريقه أخرجه الترمذي (2081) وفي سماعه من أسماء نظر وللحديث طريق آخر ضعيف عند الحاكم (200/4،201) فيه ابن جريج عنعن
تنبيه: قوله: ”عن معمر التيمي“ وهم في جميع النسخ والصواب عدمه كما في تحفة الأشراف وغيره ومعمر ھذا لم أجد له ترجمة!
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 501

وضاحت: ۱؎: ایک گرم اور سخت قسم کا چنے کے برابر دانہ ہوتا ہے۔
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3461 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3461  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے۔
جبکہ سنا (مکی)
کے فوائد کی بابت گزشتہ حدیث 3455  دیکھی جا سکتی ہے۔
جو کہ حسن درجے کی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3461   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2081  
´سنا کا بیان۔`
اسماء بنت عمیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ اسہال کے لیے تم کیا لیتی ہو؟ میں نے کہا: «شبرم» ۱؎، آپ نے فرمایا: وہ گرم اور بہانے والا ہے۔‏‏‏‏ اسماء کہتی ہیں: پھر میں نے «سنا» ۲؎ کا مسہل لیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کسی چیز میں موت سے شفاء ہوتی تو «سنا» میں ہوتی۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2081]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
گرم اور سخت قسم کا چنے کے برابر ایک طرح کا دانہ ہوتاہے۔

2؎:
ایک دست لانے والی دوا کا نام ہے۔

نوٹ:
(اس کی سند میں سخت اضطراب ہے (زرعة بن عبداللہ،
زرعة بن عبدالرحمن)
،
(عتبة بن عبداللہ،
عبید اللہ)
بہر حال یہ آدمی مجہول ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2081