سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
5. بَابُ : التَّلْبِينَةِ
باب: حریرہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3446
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي الْخَصِيبِ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ أَيْمَنَ بْنِ نَابِلٍ , عَنْ امْرَأَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ , يُقَالَ لَهَا كُلْثُمٌ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمْ بِالْبَغِيضِ النَّافِعِ التَّلْبِينَةِ" , يَعْنِي: الْحَسَاءَ , قَالَتْ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَكَى أَحَدٌ مِنْ أَهْلِهِ , لَمْ تَزَلِ الْبُرْمَةُ عَلَى النَّارِ , حَتَّى يَنْتَهِيَ أَحَدُ طَرَفَيْهِ , يَعْنِي: يَبْرَأُ أَوْ يَمُوتُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ایک ایسی چیز کو لازماً کھاؤ جس کو دل نہیں چاہتا، لیکن وہ نفع بخش ہے یعنی حریرہ چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں میں سے کوئی بیمار ہوتا تو ہانڈی برابر چولھے پر چڑھی رہتی یعنی حریرہ تیار رہتا یہاں تک کہ دو میں سے کوئی ایک بات ہوتی یعنی یا تو وہ شفاء یاب ہو جاتا یا انتقال کر جاتا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17987، ومصباح الزجاجة: 1196)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/79، 138، 152، 242) (ضعیف)» (سند میں ام کلثم غیر معروف راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3446 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3446
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
تلبینہ کی وضاحت یوں کی گئی ہے۔
وہ ایک رقیق کھانا ہے جو آٹے یا چھان (آٹے کی بھوسی)
سے بنایا جاتا ہے۔
اس میں بعض اوقات شہد بھی ڈالا جاتا ہے۔ (النہایة۔
مادہ لبن)
(2)
نواب وحید الزمان خان نے اس کا ترجمہ ”ہریرہ“ کیا ہے۔
انھوں نے اس کی وضاحت یوں کی ہے۔
حساء وہ کھانا ہے۔
جو آٹے پانی اور روغن سے بنایا جاتاہے۔
اس میں کبھی شیرینی بھی ڈالتے ہیں۔
اور کبھی شہد کبھی آٹے کے بدلے آٹے کا چھان ڈالتے ہیں۔
اس کو تلبینہ کہتے ہیں۔
اور ہندی میں ہریرہ مشہور ہے۔ (ترجمہ سنن ابن ماجہ حاشہ حدیث ہذا)
(3)
فیروز اللغات اردو میں حریرہ کے معنی یوں بیان کئے گئے ہیں۔
میٹھی اور گاڑھی چیز جو میدے کو کھانڈ میں گھول کر پکائی جاتی ہے۔
(4)
تلبینہ کی ترغیب دیگر صحیح احادیث میں بھی موجود ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تلبینہ بیمار کے دل کو سہارا دیتا اور غم میں تخفیف کرتا ہے۔ (صحیح بخاري، طب، باب تلینة المریض، حدیث: 5689 وصحیح مسلم، السلام، باب التلینة محمة لفواد المریض، حدیث: 2216)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3446
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5689
5689. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ مریض اور میت کے سوگواروں کے لیے تلبینہ بنانے کا حکم دیتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ سے سنا ہے، آپ نے فرمایا: ”تلبینہ مریض کے دل کو سکون پہنچاتا اور کچھ غم کو دور کر دیتا ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5689]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک حدیث میں ہے کہ جب گھر میں کوئی بیمار ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تلبینہ تیار کرنے کا حکم دیتے اور فرماتے:
”اس سے غمزدہ انسان کے دل کو سہارا ملتا ہے اور یہ بیمار کے دل سے رنج کو اس طرح دور کرتا ہے جس طرح کوئی عورت پانی سے اپنے چہرے کا گردوغبار دور کرتی ہے۔
“ (جامع الترمذي، الطب، حدیث: 3445) (2)
بہرحال اس کے بہت فوائد ہیں۔
احادیث میں اس کے استعمال کی بہت ترغیب دی گئی ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5689