Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات کے متعلق احکام و مسائل
5. بَابُ : مَا يَكُونُ مِنْهُ الْخَمْرُ
باب: شراب کن چیزوں سے بنتی ہے؟
حدیث نمبر: 3378
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَمَامِيُّ , حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا أَبُو كَثِيرٍ السُّحَيْمِيُّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ: النَّخْلَةِ وَالْعِنَبَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شراب ان دو درختوں: کھجور اور انگور سے بنتی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 4 (1985)، سنن ابی داود/الأشربة 4 (3678)، سنن الترمذی/الأشربة 8 (1875)، سنن النسائی/الأشربة 19 (5575)، (تحفة الأشراف: 14841)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/279، 408، 409، 474، 496، 518، 526)، سنن الدارمی/ الأشربة 7 (2141) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3378 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3378  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ شراب زیادہ تر ان چیزوں سےبنتی ہے۔

(2)
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ شراب صرف انگور سے بنے ہوئے نشہ آور مشروب کو کہا جاتا ہے یہ رائے درست نہیں۔

(3)
کسی چیز کا رس یاکسی چیز کو پانی میں ڈال کر بنایا ہوا مشروب اگرنشہ آور ہو تو حرام ہے۔
اگرنشہ آور نہ ہو تو حلال ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3378   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3678  
´شراب کن چیزوں سے بنتی ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شراب ان دو درختوں کھجور اور انگور سے بنتی ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3678]
فوائد ومسائل:
فائدہ: اس باب میں تین احادیث بیان کی گئی ہیں۔
پہلی دو احادیث میں رسول اللہ ﷺنے صراحتا متعدد اشیاء بیان فرمایئں۔
جن سے شراب بنائی جاتی تھی۔
آپﷺ کے فرمان کا مقصد بھی یہی ہے۔
کہ شراب کسی بھی چیز سے بنے اگر نشہ آور ہے تو خمر ہے اور حرام ہے۔
تیسری حدیث میں ر سول اللہ ﷺنے یہ بتایا ہے۔
کہ شراب جو عام طور پر ملتی ہے۔
اور رائج ہے۔
وہ ان دو پھلوں سے بنی ہوتی ہے۔
ان الفاظ سے بعض لوگوں نے جو یہ مفہوم نکالاہے۔
کہ شراب صرف وہی ہوگی جو ان دو پھلوں سے بنائی جائے گی۔
درست نہیں۔
رسول اللہ ﷺ کا یہ مقصد نہ ہوسکتا ہے اور نہ تھا۔
یہ آپﷺ کے ایک مختصر قول کو آپﷺ کی بیان کردہ وضاحت سے الگ کرکے اپنی مرضی کا مفہوم بنانے کی کوشش ہے۔
جو کسی طرح بھی روا نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3678