Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
58. بَابُ : مَنْ طَبَخَ فَلْيُكْثِرْ مَاءَهُ
باب: سالن پکاتے وقت شوربا میں پانی زیادہ کر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3362
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْخَزَّازُ , عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا عَمِلْتَ مَرَقَةً , فَأَكْثِرْ مَاءَهَا وَاغْتَرِفْ لِجِيرَانِكَ مِنْهَا".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم سالن پکاؤ تو اس میں شوربا بڑھا لو، اور اس میں سے ایک ایک چمچہ پڑوسیوں کو بھجوا دو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البر 42 (2625)، سنن الترمذی/الأطعمة 30 (1833)، (تحفة الأشراف: 11951)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/161، 171)، سنن الدارمی/الأطعمة 37 (2124) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3362 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3362  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ہمسایوں میں اچھے تعلقات قائم رکھنے کےلیے تحفے تحائف کا لین دین بہت اچھا طریقہ ہے۔

(2)
قیمتی تحائف کی بجائے ایسی چیز دینا بہتر ہے جوفوری استعمال میں آ جائے۔

(3)
جب کوئی خاص کھانا تیار کیا جائے تو کچھ نہ کچھ ہمسایوں کے ہاں بھی بھیجا جائے۔

(4)
عام سادہ کھانا بھی بھیجا جاسکتا ہے۔

(5)
معمولی ہدیہ ملے تو قبول کرلینا چاہیے اور شکریہ ادا کرنا چاہیے۔

(6)
گوشت میں پانی زیادہ ڈال کر کچھ سالن ہمسایوں کے ہاں بھیج دینا ایسا طریقہ ہے جس کے لیے خاص طور پر اضافی خرچ نہیں کرنا پڑتا۔
اس قسم کی اور چیزیں بھی ہو سکتی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3362   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1262    
ہمسایوں کا خیال رکھنے کا ایک طریقہ
«وعنه رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: إذا طبخت مرقة فاكثر ماءها وتعاهد جيرانك . اخرجهما مسلم.»
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروى ہے كہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا جب تم شوربا پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ ڈال لیا کرو اور اپنے ہمسایہ کا بھی خیال رکھا کرو۔ ان دونوں احادیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع/باب الأدب: 1262]
تخریج:
[مسلم البر والصلة 6688]

فوائد:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبریل علیہ السلام مجھے ہمیشہ ہمسائے کے متعلق وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ میں نے گمان کیا کہ اسے وارث بنا دیں گے۔ [متفق عليه]
➋ اس حدیث میں اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ اپنی لذت کا ہی خیال نہ رکھو بلکہ اپنے ہمسائے کا بھی خیال رکھو اگر گوشت یا سبزی کم ہے اور تم اپنے ہمسائے کو اس میں سے نہیں دے سکتے تو شوربا زیادہ کر لو تاکہ ہمسائے کو بھی دے سکو۔ یہ مروت کے خلاف ہے کہ تم بھنا ہوا گوشت کھاؤ اور ہمسایہ سالن کے بغیر کھائے۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«ليس المومن بالذي يشبع وجاره جائع الي جنبه» [البيهمي فى شعب الايمان وحسنه الالباني فى حاشية المشكوة 4991]
مومن وہ نہیں ہوتا جو پیٹ بھر کر کھائے اور اس کے پہلو میں اس کا ہمسایہ بھوکا ہو۔
➌ ہمسائے کو تحفہ دیتے وقت یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ میں پتلا شوربا یا معمولی چیز بطور تحفہ کیوں دوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی ہمسائی اپنی پڑوسن کے لئے کسی چیز کو حقیر نہ جانے خواہ وہ بکری کی کھری کیوں نہ ہو۔ [صحیح بخاری، هبة /1]
   شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث/صفحہ نمبر: 93   

  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1262  
´نیکی اور صلہ رحمی کا بیان`
انہى (سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ) سے مروى ہے كہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا جب تم شوربا پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ ڈال لیا کرو اور اپنے ہمسایہ کا بھی خیال رکھا کرو۔ ان دونوں احادیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1262»
تخریج:
«أخرجه مسلم، البر والصلة، باب الوصية بالجار والإحسان إليه، حديث:2625.»
تشریح:
اس حدیث میں ہمسائے سے حسن سلوک کا حکم ہے حتیٰ کہ اگر گوشت پکانے کی نوبت آگئی ہے تو بجائے قورمہ اور بھنا ہوا پکانے کے اس میں ذرا پانی زیادہ ڈال کر شوربا تیار کر لیں اور اس میں سے ہمسائے کے ہاں بھی بھیج دیں۔
ہمسایہ اگر غریب ہو تو آپ کا یہ ارشاد وجوب کے لیے ہوگا اور اگر امیر ہو تو پھر استحباب پر محمول ہوگا۔
ایک دوسری حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جبریل علیہ السلام مجھے ہمسائے کے متعلق وصیت کرتے رہے حتیٰ کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ وہ اسے وارث ہی بنا دیں گے۔
(صحیح البخاري‘ الأدب‘ باب الوصاء ۃ بالجار… حدیث:۶۰۱۴‘ ۶۰۱۵)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1262   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:139  
139- سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے ابوذر! جب تم سالن پکاؤ تو شوربہ زیادہ بنالیا کرو اور اپنے پڑوسی کا خیال رکھا کرو۔ (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) اپنے پڑوسی کو بھی کچھ دے دیا کرو۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:139]
فائدہ:

① ہمسایوں میں اچھے تعلقات قائم رکھنے لیے تحفے تحائف کالین دین بہت اچھا طریقہ ہے۔
② قیمتی تحائف کی بجائے ایسی چیز دینا بہتر ہے جو فوری استعمال میں آ جائے۔
③ جب کوئی خاص کھانا تیار کیا جائے، تو کچھ نہ کچھ ہمسایوں کے ہاں بھی بھیجا جائے۔
④ عام سادہ کھانا بھی بھیجا جا سکتا ہے۔
⑤ معمولی ہدیہ ملے تو قبول کر لینا چاہیے اور شکر یہ ادا کرنا چاہیے۔
⑥ گوشت میں پانی زیادہ ڈال کر کچھ سالن ہمسایوں کے ہاں بھیج دینا ایسا طریقہ ہے جس کے لیے خاص طور پر اضافی خرچ کرنا نہیں پڑتا۔ اس قسم کی اور چیز میں بھی ہوسکتی ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 139   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6688  
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اے ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ!جب تم شوربے والا سالن پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ ڈالو اور اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھو۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6688]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
تعاهد:
ان کے حالات کا جائزہ لو،
ان کا دھیان اور خیال رکھو۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا،
اگر پڑوسی محتاج اور ضرورت مند ہو آسودہ حال اور مالدار نہ ہو تو اس کو نظرانداز کر کے اپنے کام و دہن کی لذت ہی سامنے رکھنا درست نہیں ہے،
بلکہ اگر زیادہ گنجائش اور وسعت نہیں ہے تو شوربا زیادہ کر کے ہی،
اس کو کچھ دے دینا چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6688