سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
48. بَابُ : خُبْزِ الْبُرِّ
باب: گیہوں کی روٹی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3344
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا زَائِدَةُ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ الْأَسْوَدِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ ثَلَاثَ لَيَالٍ تِبَاعًا مِنْ خُبْزِ بُرٍّ , حَتَّى تُوُفِّيَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں نے جب سے وہ مدینہ آئے ہیں، کبھی بھی تین دن مسلسل گیہوں کی روٹی سیر ہو کر نہیں کھائی، یہاں تک کہ آپ وفات پا گئے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 23 (5416)، 27 (5423)، الأضاحي 16 (5570)، (تحفة الأشراف: 15986)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الزہد 1 (2970)، سنن الترمذی/الأضاحي 14 (1510)، سنن النسائی/الضحایا 36 (4437)، مسند احمد (6/102، 209، 277) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3344 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3344
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ ﷺ کا یہ فقر اختیار ی تھا یعنی رسول اللہﷺ دوسروں کی ضروریات پوری کرنا ضروری سمجھتے تھے اور خود کم سے کم پر اکتفا کرتے تھے۔
(2)
نبی ﷺ کے گھر میں کبھی کبھی گندم کی روٹی بھی استعمال ہوئی ہے لیکن زیادہ تر کھجوروں اور پانی یا دودھ پر گزارہ ہوتا تھا۔
(3)
اس وقت عرب میں گندم قیمتی ہوتی تھی زیادہ تر جو استعمال ہوتے تھے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3344