سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
47. بَابُ : الْخُبْزِ الْمُلَبَّقِ بِالسَّمْنِ
باب: گھی میں چپڑی روٹی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3341
حَدَّثَنَا هَدِيَّةُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ , حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى السِّينَانِيُّ , حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ" وَدِدْتُ لَوْ أَنَّ عِنْدَنَا خُبْزَةً بَيْضَاءَ مِنْ بُرَّةٍ سَمْرَاءَ مُلَبَّقَةٍ بِسَمْنٍ نَأْكُلُهَا"، قَالَ: فَسَمِعَ بِذَلِكَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ , فَاتَّخَذَهُ فَجَاءَ بِهِ إِلَيْهِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فِي أَيِّ شَيْءٍ كَانَ هَذَا السَّمْنُ؟" , قَالَ: فِي عُكَّةِ ضَبٍّ , قَالَ: فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَهُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا: ”میری خواہش ہے کہ اگر ہمارے پاس گھی میں چپڑی ہوئی گیہوں کی سفید روٹی ہوتی، تو ہم اسے کھاتے، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ یہ بات انصار میں ایک شخص نے سن لی، تو اس نے یہ روٹی تیار کی، اور اسے لے کر آپ کے پاس آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ گھی کس چیز میں تھا؟ اس نے جواب دیا: گوہ کی کھال کی کپی میں، ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے سے انکار کر دیا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 38 (3818)، (تحفة الأشراف: 7551) (ضعیف)» (سند میں حسین بن واقد وہم و خطا والے راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
سنن أبي داود (3818)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 496
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3341 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3341
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
«ملبقة» کامطلب اچھی طرح ملا کر یک جان کی ہوئی چیز ہے۔ (محمد عبدالباقی۔
حاشہ سنن ابن ماجہ)
یعنی روٹی میں گھی اس طرح ڈالا گیاتھا کہ وہ مل جل گیا تھا اس لیے ہم نے اس کا ترجمہ، چیڑی روٹی، کے بجائے، پراٹھا، کیا ہے۔
(2)
«عکة» چمڑے کے بنے ہوئے گول برتن کوکہتے ہیں جس میں گھی یا شہد رکھا جاتا ہے۔ (النہایة۔
مادہ:
ع ک ک)
(3)
«ضب» کا ترجمہ، گوہ یا سانڈ، کیا جاتا ہے۔
دوسرے معنی زیادہ صحیح معلوم ہوتے ہیں۔
واللہ اعلم۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3341
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3818
´ایک وقت میں دو قسم کے کھانے جمع کرنا۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے گندمی رنگ کے گیہوں کی سفید روٹی جو گھی اور دودھ میں چپڑی ہوئی ہو بہت محبوب ہے“ تو قوم میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اور اسے بنا کر آپ کی خدمت میں لایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کس برتن میں تھا؟“ اس نے کہا: سانڈا (سوسمار) کی کھال کے بنے ہوئے ایک برتن میں تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تو اسے اٹھا لے جاؤ۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اس حدیث میں وارد ایوب، ایوب سختیانی نہیں ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3818]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
اور اس قسم کی چیزوں کی خواہش کرنا نبی کریمﷺ کے مزاج کے خلاف تھا۔
ویسے ایک وقت میں کھانے کی ایک سے زائد چیزیں مہیا ہوں تو ان کے کھانے میں قطعا ً کوئی عیب نہیں۔
بنیادی ضرورت یہ ہے کہ چیزیں حلال اور طیب ہوں۔
نیز یہ کہ اسراف بھی نہ ہو۔
آئندہ حدیث 3835۔
ومابعد میں اس کا ذکر آرہا ہے۔
امام بخاری نے بھی یہ روایت ذکرکی ہے۔
حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ تازہ کھجور ککڑی کے ساتھ کھا رہے تھے۔
(صحیح البخاري، الأطعمة، باب جمع اللونین أو الطعامین بمرة، حدیث: 5449) اس طرح ثرید اور حیس بھی کئی نوع کے کھانوں کا مرکب ہوتا ہے جو رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کھایا کرتے تھے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3818