Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
43. بَابُ : التَّمْرِ بِالزُّبْدِ
باب: مکھن کے ساتھ کھجور کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3334
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ , حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ , حَدَّثَنِي سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ , عَنْ ابْنَيْ بُسْرٍ السُّلَمِيَّيْنِ , قَالَا:" دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْنَا تَحْتَهُ قَطِيفَةً , لَنَا صَبَبْنَاهَا لَهُ صَبًّا , فَجَلَسَ عَلَيْهَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ الْوَحْيَ فِي بَيْتِنَا، وَقَدَّمْنَا لَهُ زُبْدًا وَتَمْرًا , وَكَانَ يُحِبُّ الزُّبْدَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
بسر سلمی کے دو بیٹے (رضی اللہ عنہما) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، ہم نے آپ کے نیچے اپنی ایک چادر بچھائی جسے ہم نے پانی ڈال کر ٹھنڈا کر رکھا تھا، آپ اس پر بیٹھ گئے، پھر اللہ تعالیٰ نے ہمارے گھر میں آپ پر وحی نازل فرمائی، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مکھن اور کھجور پیش کیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکھن پسند فرماتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 519، ومصباح الزجاجة: 1150)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأطعمة 45 (3837) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3334 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3334  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عالم یا بڑے آدمی کو اپنے ساتھیوں کے حالات سے براہ راست باخبر رہنا چاہیے۔

(2)
  افسر اور ماتحتوں میں بے تکلفی کے تعلقات جائز ہیں بشرطیکہ ان سے ناجائز فوائد اٹھانے سے پرہیز کیا جائے۔

(3)
رسول اللہ ﷺ تکلفات کو اہمیت نہیں دیتے تھے اس لیے زمین پر چادر ڈال دی گئی تو آپﷺ اسی پر بیٹھ گئے نہ چار پائی طلب کی اور نہ چادر کو خوبصورت انداز میں بچھانے کا تکلف کیا۔

(4)
مکھن ایک عمدہ اور مقوی غذا ہے او رکھجور بھی اچھی غذا ہے۔
دونوں کو ملا کر کھانے سے ان کے فائدے میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

(5)
عمدہ غذا سے اجتناب زہد نہیں بلکہ حرام رزق سے اور فخر و تکبر سے بچنا زہد ہے۔

(6)
نبی اکرم ﷺ زیادہ تر سادہ غذا استعمال فرماتے تھے۔
کبھی عمدہ چیز مل جاتی تواسے بھی تناول فرمالیتے۔
عمدہ کی حرص نہ کرنا ہی خوبی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3334