Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
42. بَابُ : تَفْتِيشِ التَّمْرِ
باب: اچھی اچھی کھجوریں تلاش کر کے کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3333
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ , حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ , عَنْ هَمَّامٍ , عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أُتِيَ بِتَمْرٍ عَتِيقٍ , فَجَعَلَ يُفَتِّشُهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ کے پاس پرانی کھجوریں لائی گئیں، تو آپ اس میں سے اچھی کھجوریں چھانٹنے لگے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 43 (3832، 3833)، (تحفة الأشراف: 215) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی اس میں سے اچھی اچھی کھجوریں نکال کر کھاتے تھے، ابوداود کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کیڑے سسریاں نکالتے تھے، دوسری روایت میں کھجور چھانٹنے سے منع فرمایا، اور یہ محمول ہے اس حالت پر جب نئی کھجور ہو تو اس وقت چھانٹنے کی ضرورت نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3333 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3333  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  تحفہ قبول کرنا چاہیے اگرچہ بظاہروہ حقیر سا ہو۔

(2)
کھانے کی ادنی چیز بھی اللہ کی نعمت ہے لہٰذا اس کی قدر کرنی چاہیے۔

(3)
اگر خراب چیز کو ٹھیک کرکے استعمال کیا جا سکتا ہو تو اسے ضائع کرنے کی بجائے کھا لینا چاہیے۔

(4)
پھل کا کچھ حصہ خراب ہو تو اسے پھینکنے کی بجائے خراب حصہ الگ کرکے صحیح حصہ استعمال کر لینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3333   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3832  
´کھاتے وقت کھجور سے کیڑے تلاش کرنا اور نکالنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ پرانے کھجور لائے گئے تو آپ اس میں سے چن چن کر کیڑے (سرسریاں) نکالنے لگے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3832]
فوائد ومسائل:
فائدہ: سوس پہلے سین پر زبر پڑھیں۔
تو یہ مصدر ہوگا۔
اس سے مراد کھجور یا غلے کا وہ دانہ ہوگا۔
جس میں کیڑا وغیرہ لگ گیا ہو۔
اگر پہلے سین پر پیش پڑھیں۔
تو خود کیڑا یا سرسری مراد ہوگی۔
مطلب یہ کہ کیڑا وغیرہ لگنے سے کھجور یا غلہ نجس نہیں ہوجاتا۔
اور جہاں تک ہوسکے صاف کرکے استعمال کر لینا چاہیے۔
اس میں نبی کریمﷺ کا تواضع کا بھی بیان ہے کہ آپﷺ میں نخوت نہ تھی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3832