Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
38. بَابُ : التَّمْرِ
باب: کھجور کا بیان۔
حدیث نمبر: 3328
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ , عَنْ جَدَّتِهِ سَلْمَى , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" بَيْتٌ لَا تَمْرَ فِيهِ , كَالْبَيْتِ لَا طَعَامَ فِيهِ".
سلمیٰ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس گھر میں کھجور نہ ہو وہ اس گھر کی طرح ہے جس میں کھانا ہی نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15895، ومصباح الزجاجة: 1147) (حسن)» ‏‏‏‏ (عبیداللہ متکلم فیہ اور ہشام بن سعد ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1776)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3328 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3328  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کھجور مکمل غذائی فوائد کی حامل ہے۔
اس کی موجودگی میں کوئی دوسری غذائی چیز موجود نہ ہو تب بھی گزارہ ہو سکتا ہے۔

(2)
کسی فصل کےموسم میں سال بھر کی ضرورت کے لیے غذائی چیز کو خرید کر رکھ لینا جائز ہے۔
ممنوع ذخیرہ اندوزی یہ ہے کہ عوام کو ایک چیز کی ضرورت ہو اور تاجر اسے بیچنے کی بجائے سنبھال کر رکھ لے تاکہ بھاؤ اور زیادہ ہو جائے۔

(3)
اس میں قناعت کا سبق ہے کہ جب کھجوریں موجود ہیں پھر طرح طرح کی اشیاء جمع کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3328