سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
37. بَابُ : الْقِثَّاءِ وَالرُّطَبِ يُجْمَعَانِ
باب: ککڑی اور تازہ کھجور کو ملا کر کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3326
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , وَعَمْرُو بْنُ رَافِعٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ الْمَدَنِيُّ , عَنْ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْكُلُ الرُّطَبَ بِالْبِطِّيخِ".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تر کھجور تربوز کے ساتھ ملا کر کھایا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4792، ومصباح الزجاجة: 1146) (صحیح)» (سند میں یعقوب بن ولید ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 57- 98 مختصر الشمائل المحدیہ: 170)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3326 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3326
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے اس حدیث کا ذکر کرکے فرمایا ہے:
(وَالْمُرَادُبِهِ الْأَخْضَر)
اس سے بطیخ اخضر یعنی تربوز مراد ہے۔ (زادالمعاد فصل فی ذکر شیئ من الأدویة والأغذية المفردة التى جاءت على لسانه صلى الله عليه وسلم)
بطيخ تربوز کو بھی کہتے ہیں اور خربوزے کو بھی۔
مسند احمد میں بطیخ کی جگہ خریز (خربوزہ)
کا لفظ ہے۔ (مسند احمد: 3/ 142، 143)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3326