سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
37. بَابُ : الْقِثَّاءِ وَالرُّطَبِ يُجْمَعَانِ
باب: ککڑی اور تازہ کھجور کو ملا کر کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3324
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" كَانَتْ أُمِّي تُعَالِجُنِي لِلسُّمْنَةِ تُرِيدُ أَنْ تُدْخِلَنِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا اسْتَقَامَ لَهَا ذَلِكَ، حَتَّى أَكَلْتُ الْقِثَّاءَ بِالرُّطَبِ فَسَمِنْتُ كَأَحْسَنِ سِمْنَةٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میری ماں میرے موٹا ہونے کا علاج کرتی تھیں اور چاہتی تھیں کہ وہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کر سکیں، لیکن کوئی تدبیر بن نہیں پڑی، یہاں تک کہ میں نے ککڑی کھجور کے ساتھ ملا کر کھائی، تو میں اچھی طرح موٹی ہو گئی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17339) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ ککڑی کھجور کے ساتھ بدن کو موٹا کرتی ہے، اور مزیدار بھی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3324 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3324
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قثاء ککڑی (پنجابی میں:
ت)
کو بھی کہتے ہیں اور کھیرے کوبھی۔
محمد فواد عبدالباقی نےبھی اس کے دونوں معنی:
خیار (کھیرا)
اور عجور (ککڑی)
ذکر کیے ہیں۔ دیکھیے: حاشہ (صحيح مسلم، الأشربة، باب أكل القثاء بالرطب، حديث: 2043)
علامہ وحید الزمان خان او رمولانا عبد الحکیم خاں اختر شاہ جہان پوری دونوں نے اس حدیث میں ککڑی مراد لی ہے۔
(2)
حضرت عائشہ ؓ رخصتی سے پہلے بہت دبلی تھیں اور ان کی والدہ کی خواہش تھی کہ ان کا قد کاٹھ اس قدر ہو جائے کہ نبی اکرم ﷺ کوبہتر معلوم ہوں۔
(3)
خاوند کی خدمت کے لیے بیوی کو اپنی صحت کا خیال رکھنا اچھی بات ہے۔
(4)
طب مشرق کے اصولوں کے مطابق ککڑی سرد تاثیر رکھتی ہے اور کھجور گرم۔
دونوں کو ملا کر کھانے سے ان کی تاثیر معتدل ہو جاتی ہے جس سے نقصان کا اندیشہ نہیں رہتا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3324