سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
33. بَابُ : الاِئْتِدَامِ بِالْخَلِّ
باب: سرکہ کو سالن کے طور پر استعمال کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3318
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَاذَانَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ , قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ سَعْدٍ , قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ وَأَنَا عِنْدَهَا , فَقَالَ:" هَلْ مِنْ غَدَاءٍ" , قَالَتْ: عِنْدَنَا خُبْزٌ وَتَمْرٌ وَخَلٌّ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ , اللَّهُمَّ بَارِكْ فِي الْخَلِّ , فَإِنَّهُ كَانَ إِدَامَ الْأَنْبِيَاءِ قَبْلِي , وَلَمْ يَفْتَقِرْ بَيْتٌ فِيهِ خَلٌّ".
ام سعد رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، میں انہیں کے پاس تھی، آپ نے سوال کیا: ”کیا کچھ کھانے کو ہے“؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا: ہمارے پاس روٹی، کھجور اور سرکہ ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سرکہ کیا ہی عمدہ سالن ہے، اے اللہ! سر کے میں برکت عطا فرما، اس لیے کہ مجھ سے پہلے انبیاء کا سالن یہی تھا، اور ایسا گھر کبھی فقر کا شکار نہیں ہوا جس میں سرکہ موجود ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18321، ومصباح الزجاجة: 1143) (موضوع)» (عنبسہ بن عبدالرحمن اور محمد بن زاذان کی وجہ سے یہ موضوع ہے، لیکن پہلا جملہ ثابت ہے، جیسا کہ اوپر گذرا، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2220)
قال الشيخ الألباني: موضوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
عنبسة: متروك متهم و محمد بن زاذان: متروك
وأصله في صحيح مسلم (2052) دون قوله: ’’اللھم بارك في الخل فإنه كان إدام الأنبياء قبلي“
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 495
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3318 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3318
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
حضرت ام سعد ؓ حضرت سعد بن ربیع انصاری کی بیٹی تھیں۔
وہ جنگ احد میں شہید ہو گئے یہ ان کی شہادت سے ایک ماہ بعد پیدا ہوئی۔
حضرت ابوبکر صدیق نے ان کی پرورش کی۔
ان کی والدہ کانام خلادہ بنت انس بن سنان تھا وہ قبیلہ بنو ساعدہ سے تعلق رکھتی تھیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3318