Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
8. بَابُ : الأَكْلِ بِالْيَمِينِ
باب: دائیں ہاتھ سے کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3266
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْهِقْلُ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لِيَأْكُلْ أَحَدُكُمْ بِيَمِينِهِ، وَلْيَشْرَبْ بِيَمِينِهِ، وَلْيَأْخُذْ بِيَمِينِهِ، وَلْيُعْطِ بِيَمِينِهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ، وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ، وَيُعْطِي بِشِمَالِهِ، وَيَأْخُذُ بِشِمَالِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں ہر شخص کو چاہیئے کہ وہ دائیں ہاتھ سے کھائے، دائیں ہاتھ سے پیئے، دائیں ہاتھ سے لے، دائیں ہاتھ سے دے، اس لیے کہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے، بائیں ہاتھ سے پیتا ہے، بائیں ہاتھ سے دیتا ہے اور بائیں ہاتھ سے لیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15420، ومصباح الزجاجة: 1123)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/349) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3266 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3266  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
وہ تمام کام جوعرف میں اچھے سمجھے جاتے ہیں یا طبعاً ناگوار نہیں ان میں دایاں ہاتھ استعمال کرنا چاہیے۔
دوسرے کاموں میں بایاں ہاتھ استعمال کیا جائے۔

(2)
احادیث میں بہت سے کاموں کےبارے میں دائیں جانب کو اہمیت دینے کا ذکر موجود ہے مثلاً:
کھانا، پینا، لینا، دینا، وضو، غسل، کنگھی کرنا، کپڑا پہننا، جوتا پہننا، سر کےبال کٹوانا یامنڈوانا، لکھنا، مسجد میں داخل ہونا، بیت الخلاء سے باہر آنا وغیرہ۔
اور بہت سے دوسرے کاموں میں بائیں جانب کا ذکر ہے مثلاً:
استنجاء کرنا، بیت الخلاء میں داخل ہونا، مسجد سےباہر آنا، لباس یا جوتا اتارنا وغیرہ۔

(3)
جوکام شیطان کو پسند ہیں مومن کو ان سے ا جتناب کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3266