سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
5. بَابُ : الْوُضُوءِ عِنْدَ الطَّعَامِ
باب: کھانے کے وقت وضو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3261
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ ، حَدَّثَنَا صَاعِدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْجَزَرِيُّ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ الْمَكِّيُّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ خَرَجَ مِنَ الْغَائِطِ، فَأُتِيَ بِطَعَامٍ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا آتِيكَ بِوَضُوءٍ؟ قَالَ:" أُرِيدُ الصَّلَاةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء سے نکلے تو کھانا لایا گیا، ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں آپ کے لیے وضو کا پانی نہ لاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں نماز ادا کرنا چاہتا ہوں“؟ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14229، ومصباح الزجاجة: 1120) (حسن صحیح)» (سند میں صاعد بن عبید مقبول ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: جو وضو ضروری ہو، معلوم ہوا کہ کھانے سے پہلے وضو ضروری نہیں صرف ہاتھ دھونا ہی کافی ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3261 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3261
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کھانا کھانے کے لیے نماز والا وضو کرنا ثابت نہیں۔
(2)
شریعت نے جو پابندی نہیں لگائی صفائی یا تقوی وغیرہ کے نام پر وہ پابندی لگانا درست نہیں۔
(3)
نماز کے لیے با وضوء ہونا ضروری ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3261