سنن ابن ماجه
كتاب الذبائح
کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل
5. بَابُ : مَا يُذَكَّى بِهِ
باب: کس چیز سے ذبح کرنا جائز ہے؟
حدیث نمبر: 3175
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ ، قَالَ:" ذَبَحْتُ أَرْنَبَيْنِ بِمَرْوَةٍ فَأَتَيْتُ بِهِمَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَنِي بِأَكْلِهِمَا".
محمد بن صیفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک تیز دھار والے پتھر سے دو خرگوش ذبح کئے، پھر انہیں لے کر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ان کے کھانے کی اجازت دی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 17 (2822)، سنن النسائی/الصید 25 (4318)، الضحایا 19 (4404)، (تحفة الأشراف: 11224)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/12، 76، 80) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3175 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3175
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
تیز کنارے والا پتھر جس سے جانور کی کھال کاٹی جا سکے، اس سے ذبح کرنا جائز ہے۔
(2)
ذبح کرنے کے لیے لوہے کی چھری یا چاقو ہونا ضروری نہیں۔
(3)
عوام میں مشہور ہے کہ ذبح صرف اس چھری سے کرنا چاہیے جس کا دستہ لکڑی کا ہو اور اس میں تین کیل لگے ہوئے ہوں وغیرہ وغیرہ، یہ سب باتیں بے بنیاد ہیں۔
(4)
خر گوش حلال ہے اس کا گوشت کھانا مکروہ نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3175