سنن ابن ماجه
كِتَابُ الْأَضَاحِي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
16. بَابُ : ادِّخَارِ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ
باب: قربانی کا گوشت ذخیرہ کرنے کی اجازت۔
حدیث نمبر: 3160
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ ، عَنْ نُبَيْشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، فَكُلُوا وَادَّخِرُوا".
نبیشہ (نبیشہ بن عبداللہ الہذلی) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے منع کیا تھا، لیکن اب اسے کھاؤ اور ذخیرہ اندوزی کرو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأضاحي 10 (2813)، 20 (2830)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة 1 (4235)، (تحفة الأشراف: 11585)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/75، 76)، سنن الدارمی/الأضاحي 6 (2001) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جتنے دن چاہو اسے کھاؤ اور محفوظ کر کے رکھو، اس لئے کہ اب فقر و فاقہ کے دن گئے، لوگ خوشحال ہو گئے،اس لئے اب اس کو تین دن میں کھانا اور تقسیم کرنا غیر ضروری ہو گیا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3160 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3160
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قربانی کا گوشت استعمال کرتے وقت دوسروں کے حالات کا لحاظ رکھا جائے۔
اگر زیادہ لوگ ضرورت مند ہوں تو ان میں تقسیم کردیا جائے۔
اپنے لیے معمولی مقدار میں رکھا جائے۔
اگر عام لوگ خوشحال ہوں تو حسب خواہش رکھ لیا جائے۔
(2)
شریعت میں مختلف حالات کی رہنمائی موجود ہے۔
امام کو چاہیے کہ جیسے حالات ہوں ان کے مطابق شرعی احکام بیان کرے۔
(3)
عوام میں مشہور ہے کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کرنے چاہیئں ایک گھر والوں کے لیےایک رشتہ داروں کے لیےایک غریبوں اور مسکینوں کے لیے۔
بعض لوگ بالکل برابر تین حصوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یہ درست نہیں بلکہ گھر میں حسب ضرورت تھوڑا بہت رکھ کر باقی دوسروں میں تقسیم کیا جائے۔
اس میں غریب رشتہ داروں کو یا اڑوس پڑوس کے غریب لوگوں کو زیادہ اہمیت دی جائے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3160
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4235
´عتیرہ کی تفسیر۔`
بنی ہذیل کے ایک شخص نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم نے تم لوگوں کو تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے اس واسطے روکا تھا تاکہ وہ تم سب تک پہنچ جائے۔ اب اللہ تعالیٰ نے گنجائش دے دی ہے تو کھاؤ اور اٹھا (بھی) رکھو اور (صدقہ دے کر) ثواب (بھی) کماؤ۔ سن لو، یہ دن کھانے، پینے اور اللہ تعالیٰ کی یاد (شکر ادا کرنے) کے ہیں۔ ایک شخص نے کہا: ہم لوگ رجب کے مہینہ میں زمانہ جاہلیت میں عتیرہ ذبح کرتے تھے تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4235]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث سے یہ مسئلہ ثابت ہوتا ہے کہ قربانی کا گوشت ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔
(2) ایام تشریق کی بابت بھی مسئلہ واضح ہو رہا ہے کہ یہ کھانے، پینے اﷲ تعالیٰ کا ذکر کرنے کے دن ہیں، اس لیے ان دنوں میں ایام عید کی طرح روزے رکھنا حرام اور ناجائز ہے۔
(3) مذکورہ احادیث میں اس مسئلے کی مکمل طور پر وضاحت موجود ہے کہ ممانعت اس صورت میں ہے کہ جب ایسا کرنے سے معبودان باطلہ اور غیر اﷲ کی رضا اور وضاحت موجود ہے کہ ممانعت اس صورت میں ہے کہ جب ایسا کرنے سے معبودان باطلہ اور غیراﷲ کی رضا اور خوشنودی مطلوب ہو، یا خاص وقت کے ساتھ اس کی تخصیص ہوجیسا کہ وہ لوگ ماہِ رجب کے ابتدائی ایام میں جانور ذبح کیا کرتے تھے۔ ہاں، جب جانور ذبح کرنے سے اﷲ تعالیٰ کی رضا مطلوب ہو اور کسی خاص دن، مہینے اور وقت کا تعین بھی نہ ہو توایسا کرنا صرف جائز نہیں مستحب بھی ہے۔
(4) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جانوروں کے چھوٹے اور نوزائیدہ بچے ذبح نہ کیے جائیں بلکہ انھیں پال پوس کر بڑا کیا جائے، جب ان کا گوشت پختہ اور کھانے کے قابل ہوجائے تب ذبح کیے جائیں اور ان کا گوشت صدقہ کیا جائے۔ واللہ أعلم
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4235