Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كِتَابُ الْأَضَاحِي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
4. بَابُ : مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الأَضَاحِيِّ
باب: کن جانوروں کی قربانی مستحب ہے؟
حدیث نمبر: 3128
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ:" ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشٍ أَقْرَنَ فَحِيلٍ، يَأْكُلُ فِي سَوَادٍ، وَيَمْشِي فِي سَوَادٍ، وَيَنْظُرُ فِي سَوَادٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے مینڈھے کی قربانی کی جو سینگ دار نر تھا، اس کا منہ اور پیر کالے تھے، اور آنکھیں بھی کالی تھیں (یعنی چتکبرا تھا)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأضاحي 4 (2796)، سنن الترمذی/الأضاحي 4 (1496)، سنن النسائی/الضحایا 13 (4395)، (تحفة الأشراف: 4297) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
سنده ضعيف
سنن أبي داود (2796) ترمذي (1496) نسائي (4395)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 535

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3128 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3128  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قربانی کا جانور دیکھنے میں بھی خوبصورت ہونا چاہیے۔

(2)
نر(فحيل)
سے مراد یہ ہے کہ وہ خصی نہ تھا
(3)
نر اور خصی دونوں قسم کا جانور قربانی میں دینا جائز ہے۔

(4)
سیاہی میں کھانے چلنے اور دیکھنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کا منہ بھی سیاہ تھا اس کے پاؤں بھی کالے تھےاور اسکی آنکھوں کے ارد گرد کی جگہ بھی سیاہ تھی۔
اس طرح کا مینڈھا خوبصورت سمجھا جاتا ہےنیز دیکھنے میں بھی خوبصورت اور بھلا لگتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3128   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4395  
´مینڈھے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ والے موٹے دنبہ کی قربانی کی جو چلتا تھا سیاہی میں کھاتا تھا سیاہی میں اور دیکھتا تھا سیاہی میں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4395]
اردو حاشہ:
(1) مینڈھے دنبے اور چھترے وغیرہ کی قربانی جائز ہے۔
(2) سینگوں والے مینڈھے کی قربانی کرنا مستحب ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ بذات خود سینگوں والے مینڈھے قربان فرمایا کرتے تھے۔
(3) حدیث مبارکہ سے سینگوں والے، چتکبرے اور نر مینڈھوں کی قربانی کا استحباب معلوم ہوتا ہے، نیز خصی جانور کو قربان کرنا بھی جائز ہے جیسا کہ دوسری حدیث میں آتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4395   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2796  
´کس قسم کا جانور قربانی میں بہتر ہوتا ہے؟`
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سینگ دار فربہ دنبہ کی قربانی کرتے تھے جو دیکھتا تھا سیاہی میں اور کھاتا تھا سیاہی میں اور چلتا تھا سیاہی میں (یعنی آنکھ کے اردگرد)، نیز منہ اور پاؤں سب سیاہ تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2796]
فوائد ومسائل:
نبی کریم ﷺ نے خصی اور غیر خصی دونوں طرح کے جانوروں کی قربانی کی ہے۔
اس لیے قربانی میں دونوں قسم کے جانور ذبح کیے جا سکتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2796   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1496  
´کس قسم کے جانور کی قربانی مستحب ہے؟`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ والے ایک نر مینڈھے کی قربانی کی، وہ سیاہی میں کھاتا تھا، سیاہی میں چلتا تھا اور سیاہی میں دیکھتا تھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1496]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
یعنی اس کا منہ،
اس کے پیراوراس کی آنکھیں سب کالی تھیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1496