سنن ابن ماجه
كِتَابُ الْأَضَاحِي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
2. بَابُ : الأَضَاحِيُّ وَاجِبَةٌ هِيَ أَمْ لاَ
باب: قربانی واجب ہے یا نہیں؟
حدیث نمبر: 3124
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الضَّحَايَا أَوَاجِبَةٌ هِيَ؟، قَالَ:" ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ مِنْ بَعْدِهِ، وَجَرَتْ بِهِ السُّنَّةُ"، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً.
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیا قربانی واجب ہے؟ تو جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کی ہے، اور آپ کے بعد مسلمانوں نے کی ہے، اور یہ سنت جاری ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7438)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الاضاحي11 (1506) (ضعیف)» (سند میں اسماعیل بن عیاش ہیں، جن کی روایت غیر شامیوں سے ضعیف ہے، نیزملاحظہ ہو: المشکاة: 1475)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1506)
حجاج بن أرطاة ضعيف
وإسماعيل بن عياش ضعيف عن غيرالشامين
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 488