Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
79. بَابُ : دُخُولِ الْكَعْبَةِ
باب: کعبہ کے اندر داخلے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3064
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِي وَهُوَ قَرِيرُ الْعَيْنِ، طَيِّبُ النَّفْسِ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَيَّ وَهُوَ حَزِينٌ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، خَرَجْتَ مِنْ عِنْدِي وَأَنْتَ قَرِيرُ الْعَيْنِ، وَرَجَعْتَ وَأَنْتَ حَزِينٌ، فَقَالَ:" إِنِّي دَخَلْتُ الْكَعْبَةَ، وَوَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ فَعَلْتُ، إِنِّي أَخَافُ أَنْ أَكُونَ أَتْعَبْتُ أُمَّتِي مِنْ بَعْدِي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے نکلے، آپ بہت خوش اور ہشاش بشاش تھے، پھر میرے پاس واپس آئے تو آپ غمگین تھے، یہ دیکھا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا بات ہے، ابھی میرے پاس سے آپ نکلے تو آپ بہت خوش تھے، اور واپس آئے ہیں تو غمگین ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں کعبہ کے اندر گیا، پھر میرے جی میں آیا کہ کاش میں نے ایسا نہ کیا ہوتا، میں ڈرتا ہوں کہ اپنے بعد میں اپنی امت کو مشقت میں نہ ڈال دوں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/المناسک 95 (2029)، سنن الترمذی/الحج 45 (873)، (تحفة الأشراف: 16230)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/137) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں اسماعیل بن عبدالملک منکر راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3346)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (2029) ترمذي (873)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 486