Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
74. بَابُ : مَنْ قَدَّمَ نُسُكًا قَبْلَ نُسُكٍ
باب: مناسک حج کی تقدیم و تاخیر کا بیان۔
حدیث نمبر: 3052
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ:" قَعَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى يَوْمَ النَّحْرِ لِلنَّاسِ فَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ، قَالَ: لَا حَرَجَ، ثُمَّ جَاءَهُ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي نَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، قَالَ: لَا حَرَجَ، فَمَا سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَيْءٍ قُدِّمَ قَبْلَ شَيْءٍ، إِلَّا قَالَ: لَا حَرَجَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دسویں ذی الحجہ کو منیٰ میں لوگوں (کو حج کے احکام بتانے) کے لیے بیٹھے، تو ایک شخص آپ کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے ذبح کرنے سے پہلے سر منڈوا لیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں، پھر دوسرا شخص آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے کنکریاں مارنے سے پہلے قربانی کر لی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں، آپ سے اس دن جس چیز کے بارے میں بھی پوچھا گیا جسے کسی چیز سے پہلے کر لیا گیا ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا: کوئی حرج نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2398، ومصباح الزجاجة: 1059)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/326) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: صحیحین میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ کے پاس کھڑے تھے، ایک شخص نے آ کر کہا: میں نے رمی سے پہلے بال منڈا دیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمی کر لو کچھ حرج نہیں، دوسرے نے کہا: میں نے رمی سے پہلے ذبح کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمی کر لو کچھ نہیں ہے، تیسرے نے کہا: میں نے رمی سے پہلے طواف افاضہ کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمی کر لو کچھ حرج نہیں ہے، غرض جس چیز کے متعلق اس دن سوال ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب کر لو کچھ حرج نہیں اور اہل حدیث کا عمل انہی حدیثوں پر ہے، ان اعمال کی اگر تقدیم و تاخیر سہو سے ہو جائے تو کچھ نقصان نہیں، نہ دم لازم آئے گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح