سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
61. بَابُ : الْوُقُوفِ بِجَمْعٍ
باب: مزدلفہ میں ٹھہرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3024
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ الْحِمْصِيِّ ، عَنْ بِلَالِ بْنِ رَبَاحٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ:" غَدَاةَ جَمْعٍ يَا بِلَالُ أَسْكِتِ النَّاسَ أَوْ أَنْصِتِ النَّاسَ"، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَطَوَّلَ عَلَيْكُمْ فِي جَمْعِكُمْ هَذَا، فَوَهَبَ مُسِيئَكُمْ لِمُحْسِنِكُمْ، وَأَعْطَى مُحْسِنَكُمْ مَا سَأَلَ ادْفَعُوا بِاسْمِ اللَّهِ".
بلال بن رباح رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ کی صبح کو ان سے فرمایا: ”بلال! لوگوں کو خاموش کرو“، پھر فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے تم پر بہت فضل کیا، تمہارے اس مزدلفہ میں تم میں گنہگار کو نیکوکار کے بدلے بخش دیا، اور نیکوکار کو وہ دیا جو اس نے مانگا، اب اللہ کا نام لے کر لوٹ چلو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2048، ومصباح الزجاجة: 1055) (صحیح)» (اس سند میں ابوسلمہ الحمصی مجہول ہیں، لیکن انس، عبادہ اور عباس بن مرداس رضی اللہ عنہم کے شواہد سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1624)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف،أبو سلمة ھذا لا يعرف اسمه وھو مجهول“ وللحديث شواهد كلها ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 485
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3024 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3024
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے۔
جبکہ بعض دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے۔ (الصحيحة للألباني رقم: 1624)
بنابریں اگر مجمع بڑا ہوتو بات شروع کرنے سے پہلے سامعین کو توجہ دلائی جاسکتی ہےکہ خاموشی سے بات سنیں۔
(2)
مزدلفہ میں اللہ کی طرف سے حاجیوں کو مغفرت کا انعام ملتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3024