سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
42. بَابُ : مَنْ قَالَ كَانَ فَسْخُ الْحَجِّ لَهُمْ خَاصَّةً
باب: جو لوگ کہتے ہیں کہ حج کا فسخ یعنی اس کو عمرہ میں تبدیل کر دینے کا حکم صحابہ کے لیے خاص تھا ان کی دلیل۔
حدیث نمبر: 2984
حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ فَسْخَ الْحَجِّ فِي الْعُمْرَةِ لَنَا خَاصَّةً، أَمْ لِلنَّاسِ عَامَّةً؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَلْ لَنَا خَاصَّةً".
بلال بن حارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! حج کو فسخ کر کے عمرہ کر لینا صرف ہمیں لوگوں کے لیے خاص ہے یا سارے لوگوں کے لیے عام ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(نہیں) بلکہ صرف ہمیں لوگوں کے لیے خاص ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 25 (1808)، سنن النسائی/الحج 77 (2810)، (تحفة الأشراف: 2027)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/469)، سنن الدارمی/المناسک 37 (1897) (ضعیف)» (حارث لین الحدیث ہیں، اور ان کی یہ روایت صحیح روایات کے خلاف ہے، اس لیے منکر ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 1586)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن