سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
7. بَابُ : الْمَرْأَةِ تَحُجُّ بِغَيْرِ وَلِيٍّ
باب: عورت محرم اور ولی کے بغیر حج نہ کرے۔
حدیث نمبر: 2898
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُسَافِرُ الْمَرْأَةُ سَفَرًا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَصَاعِدًا، إِلَّا مَعَ أَبِيهَا أَوْ أَخِيهَا أَوِ ابْنِهَا أَوْ زَوْجِهَا، أَوْ ذِي مَحْرَمٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت تین یا اس سے زیادہ دنوں کا سفر باپ یا بھائی یا بیٹے یا شوہر یا کسی محرم کے بغیر نہ کرے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 74 (1340)، سنن ابی داود/الحج 2 (1726)، سنن الترمذی/الرضاع 15 (1169)، (تحفة الأشراف: 4004)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/جزء الصید 26 (1864 مختصراً)، مسند احمد (3/ 54)، سنن الدارمی/الاستئذان 46 (2720) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: محرم: شوہر یا وہ شخص جس سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہو مثلاً باپ دادا، نانا، بیٹا، بھائی، چچا، ماموں، بھتیجا، داماد وغیرہ یا رضاعت سے ثابت ہونے والے رشتہ دار۔ محرم سے مراد وہ شخص ہے جس سے نکاح حرام ہو، تو دیور یا جیٹھ کے ساتھ عورت کا سفر کرنا جائز نہیں، اسی طرح بہنوئی، چچا زاد یا خالہ زاد یا ماموں زاد بھائی کے ساتھ کیونکہ یہ لوگ محرم نہیں ہیں، محرم سے مراد وہ شخص ہے جس سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہو۔ اور اس حدیث میں تین دن کی قید اتفاقی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ تین دن سے کم سفر غیر محرم کے ساتھ جائز ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ایک دن کا ذکر ہے۔ اور اہل حدیث کے نزدیک سفر کی کوئی حد مقرر نہیں جس کو لوگ عرف عام میں سفر کہیں وہ عورت کو بغیر محرم کے جائز نہیں، البتہ جس کو سفر نہ کہیں وہاں عورت بغیر محرم کے جا سکتی ہے جیسے شہر میں ایک محلہ سے دوسرے محلہ میں، یا نزدیک کے گاؤں میں جس کی مسافت ایک دن کی راہ سے بھی کم ہو۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم